عمران خان کی فائنل کال پر آج پی ٹی آئی اپنی عوامی طاقت کا جبکہ حکومت اپنی ریاستی طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
ایسے میں احتجاج کو سپورٹ کرنے کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔ کوئی وکیل ہے تو وہ گرفتار کارکنان کو رہائی کیلئے مفت سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کراتا ہے اور اگر کوئی ڈاکٹر ہے تو وہ زخمی ہونے کی صورت میں مرحم پٹی کی یقین دہانی کراتا ہے۔
ایسے میں احتجاج یا جلسے کیلئے لوگوں کو تحریک دینے کیلئے شاعر بھی سامنے آتے ہیں اور ایسا ہی شاعر احمد فرہاد نے بھی کیا ہے جنہوں نے عمران خان کی فائنل کال کے پیش نظر ایک نظم لکھ ڈالی ہے۔
احمد فرہاد کی نظم کچھ یوں ہے:
چل پڑیں منزلوں کی طرف قافلے آخری کال ہے
منتظر ہیں عزیمت کے سب راستے آخری کال ہے
موت جیسی کسی زندگی کے تسلط میں جکڑے ہو کیوں
تم سے کہتے ہیں زنجیر کے سلسلے آخری کال ہے
ہم چراغوں نے سنگ مل کے لڑنی ہے جنگ آمد صبح تک
چند جو بجھ جائیں تو جل اٹھیں دوسرے آخری کال ہے
جاں بکف ہم نکل آئے آنکھوں میں خوابوں کے جگنو لیے
اب نہ دو سر بچانے کے یہ مشورے آخری کال ہے
منزلیں سرفروشوں کی میراث ہیں بزدلوں کی نہیں
توڑ دو دست آہن سے ظلمت کدے آخری کال ہے
راستے اب لہو کے سمندر سے اٹ بھی اگر جائیں تو
دوستو کم نہ ہو پائیں یہ حوصلے آخری کال ہے
اک اندھیرے میں امید کے دیپ ہاتھوں میں تھامے ہوئے
کہہ رہا ہے مسلسل کوئی آپ سے اخری کال ہے
مزید پڑھیں:احمد فرہاد ن لیگ کا جھنڈا کیوںاٹھائیں گے
سابق صدر عارف علوی نے شاعر احمد فرہاد کو داد دیتے ہوئے ان کے شعری مجموعے کا دو اشعار پسند کرتے ہوئے انہیں دوبارہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ :
واہ واہ میرے انقلابی شاعر احمد فرہاد۔
منزلیں سرفروشوں کی میراث ہیں بزدلوں کی نہیں
توڑ دو دست آہن سے ظلمت کدے آخری کال ہے
اک اندھیرے میں امید کے دیپ ہاتھوں میں تھامے ہوئے
کہہ رہا ہے مسلسل کوئی آپ سے اخری کال ہے