ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد سے تقریباً ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ صارفین نے بلیوسکائی پر اپنا اکاؤنٹ بنایا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اب ایکس (سابقہ ٹویٹر) سے اکتا چکے ہیں اور اسکے متبادل کی طرف جارہے ہیں۔
بلیو سکائی جو کہ 2019 میں ٹویٹر ہی سے نکلا تھا، کو اس کے بانی جیک ڈورسی نے عام پبلک کے استعمال کیلئے اسے فروری 2024 سے مکمل فعال کر دیا ہے۔
لیکن حالیہ دنوں میں ٹرمپ کی جیت کے بعد سے اس کی طرف مائل ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور صارفین ایکس کو خیر آباد کہہ رہے ہیںَ۔
اس کی ایک بڑی خود ایکس کے مالک ایلون مسک ہیں جنہوں نے دو سالوں میں ایکس کو ڈبونے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔نام کی تبدیلی سے لے کر آئے روز کی تبدیلیوں نے صارفین کیلئے اس پلیٹ فارم کی قدر کم کر دی۔
اس کے علاوہ پیسے دے کر بلیو ٹک خرید سکنے کی سہولت نے بھی کئی صارفین کو مایوس کیا کیونکہ اب غیر مستند اکاؤنٹ بھی پیسے کے بل بوتے پر اپنے اکاؤنٹس کی تصدیق کرا لیتے ہیں جس سے اس پلیٹ فارم کی وقعت ختم ہو جاتی ہے۔
تاہم ایلون مسک اور ایکس سے لوگ سب سے زیادہ تب متنفر ہوئے جب ان پر یہ الزام لگا کہ وہ خود ہی غیر مستند خبریں اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:ایکس (سابقہ ٹویٹر) کا متبادل بلیو سکائی کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا
بین الاقوامی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایلون مسک نے صرف اکتوبر کے پہلے تین ہفتوں میں اٌنے ایکس اکاؤنٹ سے 28 فیک نیوز شائع کیں جسے تقریباً 540 ویوز ملے۔
مسک ٹرمپ کی کمپین میں ایک توانا آواز تھے اور اب یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ کے جیتنے اور مسک کے انکی حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے لوگ ایکس کو خیر آباد کہہ کر بلیو سکائی پر منتقل ہو رہے ہیں۔
بلیو سکائی ایکس جیسے فیچرز ہی مہیا کرتا ہے جہاں آپ اپنا پیغام لکھ کر شیئر کر سکتے ہیں اور تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کر سکتے ہیں۔
بلیو سکائی ایکس سے اس طرح مختلف ہے کہ یہ آپ کو سہولت مہیا کرتا ہے کہ آپ اپنےمرضی کے مواد کے مطابق الگورتھم منتخب کر سکتے ہیں۔ اس ے پہلے کمپنیاں ہی الگورتھم کو کنٹرول کرتی آئی ہیں۔