حکومت نے چمن میں پاکستان افغانستان سرحد کے 5,000 مقامی شہریوں کو مفت پاسپورٹ فراہم کرنے کے لیے ایک پروگرام کا آغاز کیا ہے۔یہ اقدام ان غریب اور مزدور افراد کی مدد کے لیے ہے جو پاک افغان سرحد پر پاسپورٹ کے نظام کے نفاذ سے متاثر ہوئے جس کے تحت سرحد پار آنے جانے کے لیے درست سفری دستاویزات ضروری ہیں۔
اس منصوبے کا باضابطہ افتتاح کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات، ایف سی چمن کمانڈنٹ بریگیڈیئر شکیل احمد، اور ڈپٹی کمشنر حبیب احمد بنگلزئی نے کیا۔ قبائلی عمائدین اور تاجروں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی اور مقامی شہریوں میں مفت پاسپورٹ تقسیم کیے۔
اس منصوبے کے تحت حکومت 5,000 شہریوں کے پاسپورٹ فیس ادا کر رہی ہے۔ بریگیڈیئر شکیل نے بتایا کہ ملک کی تمام سرحدوں پر پالیسی یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب چمن سرحد پر سفری دستاویز کے نظام کو نافذ کیا گیا، تو کچھ لوگوں نے غلط سمجھا کہ اس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ تمام لوگوں کے پاس پاسپورٹ ہوں، لیکن جو افراد پاسپورٹ حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے، ان کے لیے یہ مفت فراہم کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر کا معاملہ کب تک حل ہوگا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مفت پاسپورٹ حاصل کرنے والوں میں سے غریب افراد کو مفت ویزا بھی جاری کیا جائے گا۔ حکومت نے چمن کے غریب اور مستحق افراد میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 900 ملین روپے بھی تقسیم کیے ہیں۔ چمن ماسٹر پلان بھی جلد فعال کیا جائے گا، جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔
چمن سرحد ایک بین الاقوامی سرحد ہے اور یہاں افغانستان کی طرف سے بارڈر کے مسائل کے باعث حکومت نے پاسپورٹ کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا۔
سفری دستاویز کے نظام کے نفاذ کے بعد چمن میں پاسپورٹ کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، مقامی رہائشیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں روزگار کے مواقع پیدا کرے تاکہ کام کے لیے سرحد پار جانے پر ان کا انحصار کم ہو۔