سینئر ماہر قانون اور مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل/ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل صدیقی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے پر کم وقت میں عملدرآمد کرائے گا اور یہ حکومت دیکھے گی۔ یہ بات فیصل صدیقی نے نجی نیوز چینل کے پروگرام کے دوران عامر متین سے گفتگو کے دوران کی۔
اس موقع پر جب عامر متین نے ان سے مخصوص نشستوں کیس کے فیصلے پر عملدرآمد بارے دریافت کیا تو فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست جاری ہو چکی ہے لیکن حکومت نے یہ خیال نہیں کیا کہ توہین عدالت کی یہ درخواست آئینی بینچ کے پاس نہیں جائے گی بلکہ یہ درخواست نارمل سپریم کورٹ کے پاس جائے گی۔
فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ فیصلے کے ریویو یا توہین عدالت کی پٹیشن کا بنیادی اصول یہ ہے کہ یہ پٹیشن انہی ججز کے پاس جائے گی جنہوں نے فیصلہ دیا ہے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ آف پاکستان کے 4 ججز کی نوکریاں خطرے میں
یوں یہ فیصلہ انہی 13 ججز کے پاس جائے گا اور جو ریٹائر ہو چکے انہیں نکال کر بقیہ ججز ریویو پٹیشن بھی سنیں گے اور توہین عدالت کی درخواست بھی وہی سنیں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے پر اب تک عملدرآمد نہیں ہو پایا ہے جس پر تحریک انصاف کی کنول شوزب نے سلمان اکرم راجہ کی وساطت سے توہین عدالت کی درخواست جمع کرا دی ہے۔
دوسری جانب حکومت نے بھی اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کر رکھی ہے جسے ابھی سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا ہے۔
فیصل صدیقی تو اس بات پر قائل ہیں کہ یہ معاملہ آئینی بینچ کی بجائے عام سپریم کورٹ کے پاس جائے گا۔ لیکن دیکھنا ہو گا کہ کیا حکومت ان کی اس رائے سے متفق ہے یا نہیں۔