کراچی میں آج وکلاء کنونشن کا اہتمام کیا گیا جس میں وکلاء آئینی ترامیم پر خوب گرجے برسے۔ لیکن اس دوران فیصل صدیقی ایڈوکیٹ کا نشانہ بنے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ۔
اگرچہ عدالت میں چیف جسٹس صاحب فیصل صدیقی کو نہ بولنے دیتے ہوں لیکن آج وکلاء کنونشن میں فیصل صدیقی نے خوب بھڑاس نکالی۔
انہوں نے چیف جسٹس کو تین مشورے بھی دے ڈالے۔ فیصل صدیقی نےمشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تین کام کردیں تو کرائسز حل ہو جائے گا۔
پہلا مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کے جانےمیں دس دن باقی ہیں ، کورٹ کے معاملات پانچ سینئر ترین ججز کے سپرد کر کے آپ چیمبر ورک کی طرف جائیں، کورٹ میں کیوں بیٹھے ہیں؟
دوسرا کام بتاتے ہوئے فیصلہ صدیقی نے مطالبہ کیا کہ سوموٹو لیں یا فل کورٹ بلائیں اور حکومت سے کہیں کے نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔
مزید پڑھیں:الوداعی ڈنر سے معذرت؛ قومی خزانے کی بچت یا ذاتی تشہیر
ایڈوکیٹ صدیقی کا کہنا تھا کہ آنے والے چیف جسٹس الوداعی کھانا دیتا ہے۔ آپکو تو کھانا بھی نہیں ملے گا 25 اکتوبر کو۔ اپنے کھانے کے بارے سوچیں۔
تیسری مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ آئینی ترامیم پر سوموٹو نوٹس لے کر ججمنٹ جاری کریں کے ہر آئینی ترمیم کے پیرامیٹرز ہوتے ہیں وہ دیں۔
فیصل صدیقی نے دوران خطاب قاضی صاحب کیلئے شعر بھی عرض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈونٹ نہیں حبیب جالب نے ان جیسے لوگوں کے لیے کہا تھا کہ ”
لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سےتیری
ہم تیری دوستی سے ڈرتے ہیں
یاد رہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سنی اتحاد کونسل/ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل صدیقی تھے جن کی عدالت میں بھی قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ کافی گرم گرما بحث ہوتی رہی اور میڈیا کی زینت بھی بنی۔