اہم خبریںسائنس اور ٹیکنالوجی

ہوا سے پانی نکالنے کا آلہ تیار، ایم آئی ٹی کی کامیاب ریسرچ

ایم آئی ٹی کی جانب سے ترتیب دیا جانے والا یہ ایٹموسفیرک  واٹر ہارویسٹر نہ صرف نمی والے علاقوں بلکہ خشک صحراؤں میں موجود بخارات کو کثیف کر کے پانی میں تبدیل کرتا ہے۔

آج دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد پینے کے صاف پانی کی نعمت سے محروم ہیں۔

یہ محرومی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک سے لے کر امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک تک یکساں طور پر متاثر کر رہی ہے۔

دنیا میں پچھلے چند سالوں سے صاف پانی کے ضیاع سے متعلق آگاہی مہم میں تیزی دیکھی گئی ہے اور چند ممالک میں پانی ضائع کرنے پر سزا کیلئے قوانین بھی بنائے جارہے ہیں۔

اس کے ساتھ پانی کو محفوظ بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے جس میں جہاں پانی کا استعمال ناگزیز ہو وہاں اسے کم کیسے استعمال کرنا ہے، اس پر زور دیا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں اب بارش کے پانی کو ری سائیکل  کرنے اور استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کیلئے بھی کام کیا جارہا ہے۔

لیکن ایسے میں ایم آئی ٹی (MIT) کے انجینئرز نے ایک غیر روایتی طریقہ دریافت کیا ہے جس کی مدد سے ہوا سے پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

 

ایم آئی ٹی کا ہوا سے پانی نکالنے کا آلہ:

 

ایم آئی ٹی کے انجینئرز کی جانب سے محفوظ اور سستے پانی تک رسائی کیلئے ایک آلہ ترتیب دیا گیا ہے جو ہوا سے پانی بنانے کے کام آتا ہے۔

اس آلہ کے کام کرنے کی پیچھے رائج سائنس یہ ہے کہ ماحول / ہوا میں اربوں گیلن پانی بخارات کی شکل میں موجود رہتا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ہوا میں موجود ان بخارات کو کثیف کر کے پانی حاصل کیا جاتا ہے۔

ایم آئی ٹی کی جانب سے ترتیب دیا جانے والا یہ ایٹموسفیرک  واٹر ہارویسٹر نہ صرف نمی والے علاقوں بلکہ خشک صحراؤں میں موجود بخارات کو کثیف کر کے پانی میں تبدیل کرتا ہے۔

 

مزید پڑھیں: ایم آر آئی مشین زندہ بندہ نگل گئی

 

یہ آلہ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟

 

پانی جذب کرنے والے مواد ہائیڈروجل سے تیار کردہ یہ آلہ کھڑکی کے سائز کا ہے جس میں سیاہ عمودی پینل موجود ہیں اور یہ آلہ ایک شیشے میں بند ہے جس پر ٹھنڈک پیدا کرنے والی کوٹنگ کی گئی ہے۔

اس کی سطح پر سیاہ گنبد نما ابھار ہوتے ہیں جو بخارات جذب ہوتے ہیں پھول جاتے ہیں۔ اس کے بعد یہ گنبد نما ابھار سکڑ کر دوبارہ اصلی شکل میں آجاتے ہیں جبکہ بخارات شیشے پر کنڈینس ہوجاتے اور وہاں سے نیچے ایک نالی کے ذریعے بہہ کر صاف پانی میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

دلچسپ طور پر یہ مکمل خود کار سسٹم ہے جسے کسی پاور سپلائی، بیٹری، سولر وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔

ایم آئی ٹی کی جانب سے اس آلہ کو امریکہ کے خشک ترین صحرا ، جسے ڈیتھ ویلی (کیلیفورنیا) بھی کہا جاتا ہے، میں ایک ہفتے تک چلایا ۔ لیکن اتنے خشک ماحول میں بھی اس خود کارسسٹم نے پانی کشید کیا۔

ایم آئی ٹی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ اگر متعدد پینلز پر مشتمل چھوٹا سا سیٹ اپ ترتیب دے دیا جائے تو یہ صحرائی علاقوں میں بھی پینے کے پانی کا انتظام کر سکتا ہے ۔

اس کے علاوہ ہوا میں جوں جوں نمی کا تناسب بڑھتا جائے گا پانی کی مقدار میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

یوں زیادہ نمی والا علاقہ ہو یا کوئی خشک صحرا، یہ آلہ اپنا کام دکھائے گا اور پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے معاون ثابت ہوگا۔

اس پراجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم اسے وسائل سے محروم مزید علاقوں میں ٹیسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس ریسرچ ٹیم کا اگلا چیلنج یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو اتنا معاون بنایا جائے کہ یہ گھریلوسطح پر صارفین کی پانی کی ضروریات کو پورا کر سکے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button