اہم خبریں

عمران خان کی بہنوں‌ پر دہشت گردی کی ایف‌آئی آرز میں‌کیا لکھا ہے

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں کارکنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آئیں عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان دہشت گردی کے پرچے میں نامزد کر دی گئیں ہیں جس کی تفصیلات مضحکہ خیز سی ہیں۔
عمران خان کی بہنوں‌ پر درج کی گئی ایف آئی آرکی تفصیلات بتاتے ہوئے صحافی علی حمزہ کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن نے علیمہ خان اور عظمی خان کا بڑا واضح کردار بیان کیا ہے کہ ان کے پاس مائیکروفون تھا اور دفعہ 144 نافذ العمل تھی، لیکن مائیکروفون ان کے ہاتھ میں تھا اور وہ لوگوں کو بھڑکا رہی تھیں، ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے۔ ان کے کہنے پر لوگ مشتعل ہوئے، ڈنڈے اٹھا لیے، اور ان کے ہاتھ میں پٹرول بم تھا، جسے پولیس پر پھینکنا شروع کیا۔
ابتدائی طور پر عدالت سے پراسیکیوشن کی جانب سے 25 روز کا جسمانی ریمانڈ طلب کیا گیا تھا لیکن عدالت کی جانب سے صرف ایک روز کا ریمانڈ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کے کیسز میں‌عدالت میں قہقہے کیوں‌لگتے ہیں

آج پھر اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت لگی تو اسلام آباد پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت کو بتایا ہے کہ عمران خان کی بہنوں‌علیمہ خان اور عظمی خان کے پاس ڈی چوک سے گرفتاری سے قبل میگا فون بھی تھا جو ریمانڈ کے دوران ریکور کر لیا گیا ہے اب پولیس نے 10 روزہ ریمانڈ کی استدعا کرتی ہے۔
عدالت نے دس روزہ ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دو روزہ ریمانڈ منظور کر لیا۔
دوسری جانب عمران خان کی بہنوں کے وکلاء نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ویڈیوز موجود ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دونوں خواتین فاصلے پر کھڑی ہیں اور ان کے اطراف کوئی کارکن بھی نہیں ہے۔
اس ایف آئی آر میں عمران خان کی بہنوں‌ کے علاوہ پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر عامر مغل اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button