
پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے عمران خان سے ملاقات اور اجازت ملے بغیر ہی بجٹ مںظور پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے سوالات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
انہی سوالات کے سائے میں مائنس عمران خان کا بیانیہ زور پکڑنے لگا ہے ۔ پارٹی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور کے پی کے اسمبلی کے رہنما اب میڈٰیا کے سامنے جواب دینے سے بھی گریزاں ہیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے واضح ہدایات تھیں کی ان کی اجازت کے بغیر بجٹ پاس نہ کیا جائے۔
انہوں نے اس سلسلے میں پارٹی رہنماؤں کو اڈیالہ جیل میں ملاقات کیلئے طلب بھی کیا لیکن ان سے ملاقات کے بغیر ہی بجٹ پاس ہوگیا۔
خیبرپختونخوا کا بجٹ عمران خان کی ہدایت کے بغیر ہی پاس:
پیر کی شپ جب بجٹ پاس ہونے کی خبریں آئیں تو پارٹی کے اندر سے ہی اس کے حوالے سے باتیں ہونے لگیں۔
پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے خان صاحب کی جانب سے بجٹ کی منظوری کیخلاف واضح ہدایت نہ ہونے کی صورت میں پولیٹیکل کمیٹی کا بجٹ پاس کرنے کی اجازت دینا بالکل درست فیصلہ تھا۔ تاہم 23 جون کو بجٹ پاس کرنا ضروری نہیں تھا۔ 27 تک انتظار ہو سکتا تھا۔
اسی طرح تیمور سلیم جھگڑا سمیت دیگر نے بھی بجٹ پاس ہونے میں عجلت پر حیرانی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ بجٹ منظوری میں دیر ہونے پر صوبے میں معاشی ایمرجنسی اور گورنر راج تک کی خبریں گردش کرنے لگیں تھیں جس کی آڑ میں خیبرپختونخوا حکومت نے بجٹ منظور کیا۔
عمران خان کا رد عمل:
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں اہلخانہ سے ملاقات میں عمران خان بجٹ کے معاملے پر مطمئن نہ دکھائی دیئے۔ انہوں نے کہا کہ "خیبر پختونخوا کی عوام نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے ووٹ دیا- اسی لیے میں نے کہا تھا کہ بجٹ سے پہلے علی امین، مزمل اسلم، عمر ایوب، شبلی فراز اور تیمور جھگڑا آ کر مجھے بجٹ پر بریفنگ دیں-”
عمران خان کا کہنا تھا کہ "بجٹ پاس کرنے سے پہلے علی امین اور خبیرپختونخوا حکومت کو سپریم کورٹ جانا چاہیئے تھا اور بتانا چاہیئے تھا کہ خیبرپختونخوا کی حکمران جماعت کا سربراہ عمران خان ہے اور ہم نے ان سے بجٹ کے حوالے سے ہدایات لینی ہیں جس کے بغیر IMF بھی بجٹ قبول نہیں کرے گا۔”
مزید پڑھیں : عمران خان کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کی گوریلا سیاسی جدوجہد کیا ہے؟
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ "اب دوبارہ واضح ہدایت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا کی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔ یہ کوئی حتمی بجٹ نہیں ہے۔ مجھ سے وہی مشاورتی ٹیم ملاقات کرے اور پھر جو ترامیم میں بتاؤں ان کو شامل کر کے بجٹ منظور کیا جائے۔”
بجٹ کی سٹرٹیجی پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جبکہ باقی صوبائی حکومتیں سرپلس بجٹ نہیں دے رہیں تو خیبرپختونخوا کی عوام کے فنڈز سے سرپلس دینا صرف ناجائز وفاقی حکومت کو فائدہ دینے کے مترادف ہے۔ میں خیبرپختونخوا کی عوام کا کسی صورت نقصان نہیں ہونے دوں گا۔
مائنس عمران خان:
مائنس عمران خان کی گونج گزشتہ روز اس وقت سنائی دینا شروع ہوئی جب عمران خان کی بہن علیمہ خان سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ مائنس عمران خان ہوگیا ہے تو انہوں نے بھاری آواز میں کہا کہ ان کا خیال ہے کہ مائنس ہو گیا ہے۔
اس کے بعد سے کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
آج صحافیوں کی جانب سے جب علی امین گنڈا پور سے مائنس عمران خان سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے اسے بیوقوفی قرار دیا اور وہ مائنس کے سوال پر برا مناتے بھی دکھائی دیئے۔
صحافی عطاء الرحمان کوہستانی نے عدالت کے باہر لڑائی کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر کے پی کے سے آئے وزراء اور پی ٹی آئی کارکنان کی آپس میں لڑائیاں چلتی رہی اور آج پولیس دور سے تماشاہی بنی رہی۔ بجٹ عمران خان کی ہدایات کے مطابق کیوں پاس نہیں کیا گیا کارکنان کا لیڈز شپ سے سوال۔”
بجٹ منظوری میں عجلت اور اس سے متعلق سوال پر خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اور رہنماؤں کا غصہ یہ ظاہر کرتا ہے یہ بجٹ دباؤ میں پاس کیا گیا۔
علی امین گنڈا پور نے عمران خان سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ بجٹ منظوری کے بعد ان کی ملاقات اور عمران خان کی تجاویز کو شامل کر کے عوام کو اعتماد میں لینے سے ہی اس بحران کے چھٹنے کا امکان پیدا ہوگا۔