پاکستانسیاست

پی ٹی آئی کے جنید اکبر خان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )سب سے طاقتور پارلیمانی اداروں میں سے ہے، جس کے پاس مالیاتی معاملات میں کسی بھی فرد یا سرکاری محکموں سے ریکارڈ طلب کرنے کا اختیار ہے۔ یہ عہدہ فروری 2024 میں عام انتخابات کے بعد سے خالی ہے۔
نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایک پریس ریلیز کے مطابق پی ٹی آئی کے ایم این اے جنید اکبر خان کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو پی اے سی کی چیئرمین شپ کے لیے امیدوار نامزد کیا تھا تاہم بعد میں ان کی جگہ پارٹی کے موجودہ ترجمان شیخ وقاص اکرم کا نام رکھ دیا گیا۔
20 دسمبر کو قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین کے عہدے پر امیدواروں کی نامزدگی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔

جنید اکبر خان بلامقابلہ چیئرمین پی اے سی منتخب:‌

آج جاری ہونے والی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی پریس ریلیز کے مطابق جنید اکبر کو متفقہ طور پرپی اے سی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔
ریلیز میں کہا گیا کہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سینیٹر شبلی فراز اور دیگر نے جنید اکبر خان کا نام تجویز کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ریاض فتیانہ، ملک عامر ڈوگر، یوسف زمان ،وازیہ قمر اور سردار محمد سمیت ایم این ایز کی حمایت حاصل ہے۔

مزید پڑھیں:جیل میں قید عمران خان نے سعودی جیلوں سے 7200 پاکستانی چھڑا لئے

کمیٹی کے ارکان کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ میں اس کمیٹی کے ارکان کے ساتھ مل کر آگے بڑھوں گا۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے پانچ نام پوچھے اور تین خط بھیجے۔انہوں نے مزید کہا کہ چیف وہپ نے عمر ایوب، جنید اکبر، عامر ڈوگر، خواجہ شیراز اور عادل بازئی کے نام بھیجے۔

جنید اکبر کا اپنی نامزدگی پر رد عمل:

اپنی ایک ایکس پوسٹ میں‌جنیدا کبر خان کا کہنا تھا کہ میں اپنے قائد عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔ میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب صاحب ، سینٹ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز صاحب، اور کمیٹی کی تمام ارکین کا بھی شکرگزار ہوں۔ میں عامر ڈوگر صاحب کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہیں حکومت نے پیشکش بھی کی مگر انھوں نے انکار کیا۔
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ چونکہ میں امیدوار نہیں تھا مگر یہ فیصلہ میرے قائد عمران خان تھا اور اسی وجہ سے قبول کیا کہ کہی اور نہ چلی جائے۔ میں آج بھی اس پر قائل ہوں کہ شیخ وقاص صاحب اس کمیٹی کے حقدار ہے انھیں دی جائے۔ میری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ بڑے دل کا مظاہرہ کر کے شیخ وقاص صاحب کو چیئرمین مقرر کرے۔ شیخ صاحب اگر آج اپنے فیملی اور اسمبلی سے دور ہے تو صرف اس لئے کہ وہ عمران خان صاحب کے ساتھ کھڑا ہے۔ میرے لئے عہدے کوئی معنی نہیں رکھتی یہ عمران خان کی امانت ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button