
پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی جانب سے جاری کئے گئے جس کے بعد امید کی جارہی تھی کہ آج انہیں سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا لیکن افسوس ایسا نہ ہوسکا۔
جیل میں جانے کے بعد سے یہ تیسری بار ہے کہ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے لیکن انہیں سینیٹ اجلاس میں پیش نہ کیا گیا۔پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود اجلاس میں شریک نہ کرنے پر سینیٹر اعجاز چوہدری نے جیل سے خط لکھ دیا۔
سینیٹر اعجاز چوہدری کا خط:
سینیٹر اعجاز چوہدری نے لکھا کہ مجھے حوالاتی کے طور پر جیل میں مقید ہوئے 20 ماہ ہوگے ۔ ان مہینوں میں تین مرتبہ میرے سینیٹ کے پروڈکشن جاری کئے گئے ہیں ۔ پہلی مرتبہ پروڈکشن آرڈر مئی 2023 میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، دوسری مرتبہ مارچ 2024 میں قائم مقام چیئرمین سینیٹ مرزا آفریدی اور اب تیسری مرتبہ جنوری 2025 میں یوسف رضا گیلانی نے جاری کیے ہیں ۔
اعجازچوہدری کا کہنا تھا کہ طرفہ تماشہ دیکھئیے کہ اسلام آباد سے لینے کے لیے عملہ کوٹ لکھپت جیل کے دروازے تک آیا مگر صوبائی حکومت کی مداخلت پر واپس کر دیا گیا ۔
مزید پڑھیں:ابصار عالم صاحب ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانکیں
انہوںنے سوال اٹھایا کہ جمہوریت کے ساتھ یہ کیسا بھیانک مذاق ہے ، یہ کیسی پارلیمنٹ ہے ؟ جس میں چیئرمین سینیٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں ؟ کفر کا نظام چل سکتا ہے مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا ۔ اور پھر کہتے ہیں ٹویٹ سخت کر دی
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا رد عمل:
آج سینیٹ اجلاس کیلئے آتے ہوئے صحافیوں نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے تابڑ توڑ سوالات کئے جیسا کہ آپکے پروڈکشن آرڈر پر ابھی تک عملدرامد کیوں نہیں ہوا؟ کیا کوٹ لکھپت جیل کا سپرینٹنڈینٹ چیئرمین سینٹ سے زیادہ پاور فُل ہے؟
تاہم یوسف رضا گیلانی کوئی واضح جواب دینے کی بجائے آئیں بائیں شائیں سے کام چلاتے دکھائی دیئے ۔