پاکستان میں نوجوان کامیابی کی شارٹ کٹ کی تلاش میں کیوں؟

کم جوان دی موت اے (کام جوان کی موت ہے) یہ جملہ ہمارے ہاں بڑے فخر سے دہرایاجاتا ہے۔ پر موجودہ نسل نے تو جیسے بزرگوں سے سنا جانے والا یہ جملہ یاد کر کے اس پر من و عن عمل کرنے کا فیصلہ بھی کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں محنت کرنا درکار ہو، وہاں اب ہمارے نوجوان سینگ ہی نہیں اڑاتے۔
آخر ایسا کیوں ہے کہ ہمارے نوجوان اب محنت کرنے سے کتراتے ہیں اور کامیابی کیلئے شارٹ کٹ تلاش کرتے ہیں؟
اگر کامیابی کی بات کر لی جائے تو موجودہ دور کی اصطلاح میں اسی شخص کو کامیاب سمجھا جاتا ہے جس کے پاس ڈھیر سارا پیسہ ہو اور اس سے قطع نظر کے یہ پیسہ کیسے کمایا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ آجکل ٹک ٹاک ، یوٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس پر ہمیں ایسا مواد دیکھنے کو ملتے ہےجو اخلاقیات سے جتنا دور ہوتا ہے، پسند کئے جانے میں اتنا ہی وائرل ہوتا ہے۔
فیملی وی لاگنگ ہو یا ٹک ٹاک کے ڈانس، جس کا کانٹینٹ زیادہ اخلاق سے عاری ہو گا وہ زیادہ مشہور ہوگا اور اتنا ہی زیادہ پیسے بھی کمائے گا۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں مشہور برانڈز کے نام سے شاپنگ فراڈ بے نقاب
یہ وہی دورِ حاضر کی کامیابی کی شارٹ کٹ ہے جسے سوشل میڈیا پر دکھایا جاتا ہے تو نوجوانوں کا محنت کرنے سے تو دل ہی اٹھ جاتا ہے۔
اس سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ ایسا کانٹینٹ دیکھنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جسے سے مراد یہ ہے کہ وہ لوگ اس مواد کوسراہتے ہیں اور کہیں نہ کہیں ان نوجوانوں کے دلوں میں بھی یہ کسک باقی ہے کامیابی کی یہ بلندی سر کر لی جائے جہاں بنا محنت کے آپ کو دونوں ہاتھوں سے وصولیاں ہوتی رہیں۔
اگر ہم نے انہی ٹک ٹاکرز اور وی لاگرز کو ہی اپنا آئیڈئیل بنائے رکھے تو یہ اگلی کئی نسلوں کو گھاٹا ہے اور یہ خمیازہ ملک و قوم کو بھگتنا ہوگا کہ جب محنت کرنے والوں کا قحط پڑ جائے گا اور کامیابی کی شارٹ کٹ ڈھونڈنے والوں کا تانتا بندھ جائے گا۔