پاکستان نے اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے بین الاقوامی ٹریبونل کا مطالبہ کیا ہے۔فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹریبونل اور احتساب کا طریقہ کار قائم کرے۔
پاکستان سفیر عثمان اقبال جدون نے بھی غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔ یہ درخواست صورتحال کی سنگینی اور اسرائیل فلسطین مسئلہ میں بین الاقوامی مداخلت کی اشد ضرورت پر زور دیتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خطے میں دیرینہ تناؤ سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری پر زور دیتے ہوئےدو ریاستی حل کی طرف پختہ اور ناقابل واپسی انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں:غزہ کی تکلیف دہ صورتحال بھی مسلم ممالک کو ایک نہ کرسکی
جیسا کہ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے لیئے ریلیاں نکال رہی ہے، اقوام متحدہ میں یہ پرجوش کالیں بدامنی کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے، مبینہ جنگی جرائم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے، اور دیرپا حل کے لیے کام کرنے کی ضرورت کے ساتھ تمام متاثرہ فریقوں کے حقوق اور تحفظ پر زور دے رہی ہیں۔
عرب اور مسلم ممالک کا ایک وفد اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے دارالحکومتوں کا دورہ کر رہا ہے تاکہ انہیںاس بات پر قائل کیا جا سکے کہ وہ اسرائیل کو جارحیت روکنے پر آمادہ کریں۔ اس سے قبل ایسی قراردادیںپیش کی گئیں،تاہم ان درخواستوں پر امریکہ کے ویٹوکرنے سے معاملات مزید بگڑ گئے۔
27 اکتوبر کو جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، جنگ بندی، امدادی سامان کی بلا تعطل فراہمی اور جبری نقل مکانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ جنرل اسمبلی کی کال پر اسرائیل نے توجہ نہیں دی جس نے فلسطینی عوام کے خلاف بلا امتیاز اور مجرمانہ حملے جاری رکھے.انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور غزہ کے لوگوں کو بنیادی انسانی امداد جاری رکھنے کی سلامتی کونسل کے مطالبے کو بھی نظر انداز کیا۔