
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست پر آج فل کورٹ نے سماعت کی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ سماعت کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلے کے متعلق مشاورت کریں گے، ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ فیصلہ کب سنایا جائے گا۔ تاہم سپریم کورٹ عملے نے کورٹ رپورٹرز اور وکلاء کو آگاہ کیا ہے کہ آج کیس کا فیصلہ سنائے جانے کا امکان نہیں ہے۔
یہ محفوظ فیصلہ کب سنایا جائے اس بارے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تاہم اس کیس کے آخری روز سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں ایسے دلائل اور ثبوت رکھے جس نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چکرا کر رکھ دیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ وہ اپنا پوائنٹ بتائیں، جس پر سلمان اکرم راجہ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ریکارڈ چھپانے کا حوالہ دے کر قاضی فائز عیسیٰ کو پریشان کر ڈالا۔
مزید پڑھیں: محسن نقوی نا اہل قرار
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ریکارڈ چھپایا ہے۔ سلمان راجہ کی بات سن کر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں آگے چلنے کا حکم دے دیا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے بات کرنے دیں یہ بہت اہم بات ہے کہ جس چارٹ پر الیکشن کیشن یہ کیس بنا رہا ہے وہ مشکوک ہو جاتا ہے۔
ان کی اس بات کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ انہیں بار ہا آگے بڑھنے کا بولتے رہے لیکن سلمان اکرم اس بات سے آگے بڑنے پر تیار نہ ہوئے ۔ اسی دوران سپریم کورٹ کے سینئر جج اطہر من اللہ نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں اپنی بات مکمل کرنے کی اجازت دلائی۔
صحافی صدیق جان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سلمان اکرم راجہ نے آج سماعت کے آخری over میں ساری بازی پلٹ کر رکھ دی ہے سلمان اکرم راجہ نے آج ساری چیزیں بتائی ہیں جس کے بعد قاضی فائز آج بہت پریشان نظر آئے ۔