اہم خبریںدنیا

نوبل امن انعام کی نامزدگی کا ایران پر حملے سے جواب

ٹرمپ کو نوبل انعام س نوازنے کے فیصلے نے سفارتی سطح پر بھی پاکستان کیلئے جگ ہنسائی کا سامان پیدا کیا۔

حکومتِ پاکستان نے دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں کے دوران فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور کلیدی قیادت کے اعتراف میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیےنامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔

تاہم اس نامزدگی کی سفارش کے ایک دن بعد ہی امریکہ نے پاکستان کے برادر اسلامی ملک ایران پر حملہ کر کے اسرائیل ایران جنگ میں واضح طور پر شمولیت اختیار کر لی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بدترین قتل عام اور اس پر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کو ویٹو کرنے اور حالیہ اسرائیل ایران کشیدگی میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کے باوجود حکومتِ پاکستان کی جانب سے اس اقدام کو نہ صرف پاکستان بلکہ سفارتی سطح پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔

 

امریکہ ، ایران اسرائیل جنگ میں کھل کر سامنے آگیا:

 

امریکہ نے اتوار کی صبح ایران اسرائیل جنگ میں باقاعدہ طور پر کودتے ہوئے ایران میں جوہری تنصیبات سے منسوب تین مقامات کو نشانہ بنایا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق امریکہ نے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کے مقامات کو نشانہ بنایا۔

ایران پر حملے کے بعد ایک ٹویٹ میں امریکی صدر ٹرمپ نے امن کا پیغام بھی دے ڈالا ۔

ٹرمپ  نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ” ہم نے ایران میں تین نیوکلیئر سائٹس — فورڈو، نطنز اور اصفہان — پر ایک بہت کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔ فردو، جو بنیادی ہدف تھا، پر بموں کی مکمل تعداد گرائی گئی۔

تمام طیارے محفوظ طریقے سے واپس آ رہے ہیں۔ ہمارے عظیم امریکی جانبازوں کو مبارکباد! دنیا کی کوئی اور فوج ایسا نہیں کر سکتی تھی۔ اب وقت ہے امن کا! اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ۔”

 

مزید پڑھیں: اسرائیل کو ’موت کا فرقہ‘ قرار دینے والے اعلیٰ امریکی افسر عہدے سے فارغ

ایران کا مؤقف:

 

ایران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہےکہ امریکی حملے سے قبل ہی تین ایٹمی مراکز کو خالی کرالیا گیا تھا۔

ایرانی ریاستی نشریاتی ادارے کے نائب سیاسی سربراہ حسن عبدینی  نے بتایا کہ اب ان مقامات پر کوئی ایسا مواد موجود نہ تھا جس پر حملے کی صورت میں تابکاری پھیلے۔

دوسری جانب ایران پر حملے کے بعد اب مذاکرات کی صورت ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، اور اس نے ہی حملہ کر کے عالمی امن کو نقصان  پہنچایا ہے۔

ایران پر حملے پر چین ، سعودی عرب، پاکستان اور روس نے سخت مذمت کی ہے۔

 

نوبل امن ایوارڈ کیلئے نامزدگی واپس لینے کر پریشر بڑھنے لگا:

 

پاکستان نے دو روز قبل نوبل امن ایوارڈ کیلئے ٹرمپ کی نامزدگی کا اعلان کیا تھا اور آج دو دن بعد ہی اسے ٹرمپ حکومت کے ایران پر حملے پر مذمت کرنا پڑ گئی۔

غزہ میں جاری امریکی سرپرستی میں انسانی قتل عام اور امریکا کا سیزفائر کی کوششوں کو ویٹو کرنے کے باوجود پاکستان کی جانب سے امریکی صدر کو نوبل امن ایوارڈ کیلئے نامزد کرنے کے اس عمل نے بین الاقوامی سطح پر جگ ہنسائی کا سامان پیدا کیا ہے جبکہ اس عمل کی پاکستان میں بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔

صحافی احمد وڑائچ کے مطابق مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمان کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت کی ۔ امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے کے پاکستانی فیصلے پر تنقید  کی۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے  ایک بیان  میں کہا کہ "شہباز شریف اور اس کے سرپرستوں کے نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے والے ٹرمپ نے پوری دنیا کے سامنے جھوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے تمام بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے اپنے ناجائز اولاد دہشتگرد ازرائیل کیلئے ایران پر حملہ کردیا۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ ” شہباز شریف کے امن کا پیامبر ایک اور مسلم ملک پر آگ اور بارود کی بارش برسا گیا۔امریکی دہشتگردی سے پورا عالم اسلام نشانے پر ہے ،باری باری سب کی باری،غلامی، خوشامد اور پاؤں میں پڑنے کے بجائے مسلم حکمران اور عسکری قیادت اتحاد و اتفاق سے مزاحمت اور دفاع کے راستے نکالے۔”

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ہاتھوں سے عراق، فلسطین اور افغانستان کا خون بہہ رہا ہے، ایران پر حملے کر رہا ہے، حکومت فوری نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے کا فیصلہ واپس لے۔

اس کے علاوہ حکومتی بیانیے کو سپورٹ کرنے والے صحافیوں نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام سے نوازنے کی فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

 

 

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button