
عمار علی جان کے مطابق انصاف کے نظام سے تنگ آ کر گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں خود کو آگ لگانے والا شخص ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
آصف نامی شہری لاہور ہائیکورٹ میں اپنے مقدمے کی پیروی کیلئے آیا تھا لیکن اسے ایک بار پھر تاریخ مل گئی۔ یوں عدالت سے نکلنے کے بعد شہری نے خود کو آگ لگالی اور اب وہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پا گیا۔
ملٹی نشینل کمپنی نیسلے ، جو آصف کی موت کی وجہ بنی
صحافی عدیل حبیب کے مطابق 2016 میں آصف کو نیسلے پاکستان کی جانب سے محنت کشوں کے حقوق کیلئے یونین بنانے کے جرم میں نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آصف نے اس فیصلے کے خلاف لیبر کورٹ سے رجوع کیا جہاں 2019 میں کورٹ نے ان کو نوکری سے نکالے جانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں نوکری پر بحال کر دیا تھا۔
ملٹی نشینل کمپنی نیسلے نے اس فیصلے کے خلاف نیشنل انڈسٹریل ریلیشن سے رجوع کیا لیکن وہاں بھی سن 2020 میں آصف کے حق میں فیصلہ آگیا۔
اس کے بعد نیسلے نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا اور تب سے اب تک اس کیس کا کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
ظاہر ہے کہ ایک طرف ملٹی نیشنل کمپنی ہو اور دوسری طرف ایک عام شہری تو نظام خود بخود ہی ملٹی نیشنل کمپنی کی طرف جھک جائے گا۔
:ایک شخص کی جان جانے کا واقعہ بھی میڈیا کیلئے غیر اہم
عمار علی جان نے لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ میں خود سوزی کرنے والے نیسلے کے کارکن آصف جٹ انتقال کر گئے۔ وہ محنت کشوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے تھے لیکن کرپٹ نظام نے انھیں مایوس کر دیا۔مریم نواز کی تشہیر پر کروڑوں خرچ ہوئے لیکن ان کی موت پر مین سٹریم میڈیا میں ایک کہانی بھی نہیں۔ شرمناک
سلمان اکرم راجہ نے عمار علی جان کی ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں میں واقعی دل شکستہ ہوں۔ ہمارے پاس ایک عدالتی نظام ہے جو تاخیر کے ذریعے لوگوں کے حوصلے توڑ دیتا ہے۔ غریب مزدور جو اپنے حقوق کے متلاشی ہوتے ہیں، ایسی کمپنیوں کا سامنا کرتے ہیں جو دہائیوں تک، یا شاید کبھی بھی، انہیں ان کے حقوق نہ دینے کے لیے نامور وکلاء کی فوج بھرتی کر لیتی ہیں۔ اللہ عزیز آصف جٹ پر رحم فرمائے۔