
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات باقاعدہ طور پر شروع ہو چکے ہیں جس میں پی ٹی آئی کو 2 جنوری 2025 کو اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومت کو فراہم کرنے ہیں۔ لیکن اسی دوران عمران خان نے گزشتہ دنوں اڈیالہ جیل سے ایک پیغام میں واضح کیا تھا کہ مذاکرات کیلئے ڈیڈ لائن 31 جنوری ہوگی۔
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مذاکرات کیلئے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اگر مذاکرات نتیجہ خیز نہیں رہتے تو اس کے بعد کا کیا ہوگا؟ اگر یہ مشق بے کار جاتی ہے تو پی ٹی آئی اور حکومت اس پر کیا رد عمل دیں گی؟
صحافی عیسیٰ نقوی کا کہنا ہے کہ اگر 31 جنوری تک معاملات طے نہیں ہوتے تو ان تک پہنچنے والی معلومات کے مطابق پی ٹی آئی کے جانب سے 8 فروری کو بڑے احتجاج کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
عیسیٰ نقوی کا کہنا تھا کہ 8 فروری 2025 کو گزشتہ سال ہونے والے الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پر پی ٹی آئی جس احتجاج کی تیاری کر رہی ہے وہ پچھلے سب احتجاجوں سے بڑا ہوگا۔
مزید پڑھیں:سانحہ ڈی چوک کی 100 لاشیں کہاں؟ شوکت بسرا کا حلفیہ بیان
ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ اس دوران دوبارہ اسلام آباد کی کال دے دی جائے اور اس بار حالات کچھ مختلف ہوں گے کیونکہ اس بار یہ احتجاج بائیڈن انتظامیہ نہیں بلکہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ہورہا ہوگا۔
عیسیٰ نقوی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی / عمران خان کی جانب سےحکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے لیکن حکومت کیلئے یہ ڈیڈلائن 20 جنوری تک کی ہے کہ اگر 20 جنوری تک اگر معاملات جوں کے توں رہتے ہیں تو بڑی مشکلات کھڑی ہو جانی ہیں۔
عیسیٰ نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ بین الاقوامی ہوگا۔