اہم خبریںپاکستانسیاست

عمران خان کا چیف آف آرمی سٹاف کو دوسرا کھلا خط

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کو ایک اور کھلا خط لکھ ڈالا۔ یہ خط عمران خان کے آفیشل ٹویٹر سے پوسٹ کیا گیا۔ پہلے خط کی نسبت عمران خان کی جانب سے چیف آف آرمی سٹاف کو لکھے گئے دوسرے خط میں‌سخت زبان استعمال کی گئی۔

پہلے خط کا جواب غیر ذمہ درانہ ملا، عمران خان کا چیف آف آرمی سٹاف کو دوسر ا خط:

 

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف (آپ) کے نام کھلا خط لکھا، تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔

عمران خان کا الیکشن دھاندلی اور 26 ویں ترمیم پر سخت رد عمل:

عمران خان نے 26 ویں آئینی ترمیم اور الیکشن دھاندلی پر سخت رد عمل دے ڈالا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ایجینسیز کے ذریعے پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے اردلی حکومت قائم کرنا، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے گن پوائنٹ پرچھبیسویں آئینی ترمیم کروانا اور پاکٹ ججز بھرتی کرنا، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا جیسے کالے قانون کا اطلاق کرنا، سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ڈال کر ملک کی معیشت کی تباہی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنانا اور تمام ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا ناصرف عوامی جذبات کو مجروح کر رہا ہے بلکہ عوام اور فوج میں خلیج کو بھی مسلسل بڑھا رہا ہے-
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر کروائی گئی چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضے اور کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی اور میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے “پاکٹ ججز” بھرتی کرنا ہے تا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔ میرے سارے کیسز کے فیصلے دباؤ کے ذریعے دلوائے جا رہے ہیں۔ مجھےغیر قانونی طور پر 4 سزائیں دلوائی گئی ہیں۔ میرے خلاف فیصلہ دینے کے لیے جج صاحبان پر اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ ایک جج کا بلڈ پریشر 5 مرتبہ ہائی ہوا اور اسے جیل اسپتال میں داخل کروانا پڑا۔ اس جج نے میرے وکیل کو بتایا کہ مجھے اور میری اہلیہ کو سزا دینے کے لیے "اوپر” سے شدید ترین دباؤ ہے۔

مزید پڑھیں:‌آرمی چیف کو خط؛ عمران خان نےپالیسیوں پر نظرثانی کی چھ وجوہات گنوا دیں

چیف آف آرمی سٹاف کو خط میں‌اڈیالہ جیل میں کرنل مداخلت پر رد عمل:

چیف آف آرمی سٹاف کو خط میں عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج ملک کا ایک اہم ادارہ ہے مگر اس میں بیٹھی چند کالی بھیڑیں پورے ادارے کا نقصان کر رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک شخص اڈیالہ جیل میں بیٹھا کرنل بھی ہے جو جیل کے سٹاف کو کنٹرول کرتے ہوئے ناصرف آئین، قانون اور جیل مینول کی دھجیاں بکھیر رہا ہے بلکہ انسانی حقوق بھی پامال کر رہا ہے۔ وہ عدالتی احکامات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے ایسے عمل کرتا ہے جیسے “قابض فوج” کرتی ہے۔ پہلے اڈیالہ جیل کے فرض شناس سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغواء کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ قانون کی پاسداری کرتا تھا اور جیل قوانین پر عمل درآمد کرتا تھا، اب بھی تمام عملے کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک کرنل کی ماتحت جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے۔20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔ پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا اور مجھ تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔ ان 20 دنوں کے علاوہ مجھے دوبارہ بھی 40 گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا۔ میرے بیٹوں سے پچھلے چھ ماہ میں صرف تین مرتبہ میری بات کروائی گئی ہے۔ اس معاملے میں بھی عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے مجھے بچوں سے بات کرنے نہیں دی جاتی جو میرا بنیادی اور قانونی حق ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ میری جماعت کے افراد دور دراز علاقوں سے مجھ سے ملاقات کے لیے آتے ہیں مگر ان کو بھی عدالتی آرڈز کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں ملتی۔ پچھلے چھ ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملوایا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے میری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button