سارہ شریف کے والد عرفان شریف پر جیل میں قاتلانہ حملہ ، تحقیقات کا آغاز

اپنی بیٹی کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے سارہ شریف کے والد 43 سالہ عرفان شریف پر برطانیہ کی ایک جیل میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ان کا گلا کاٹنے کی کوشش کی گئی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ یکم جنوری 2025 کو پیش آیا تاہم میڈیا تک اس کی معلومات گزشتہ روز سامنے آنے لگی۔
تفصیلات کے مطابق ایچ ایم پی بلمارش جیل میں عمر قید کی سزا پانے والے عرفان شریف پر جیل میں دو قیدیوں نے ایک خود ساختہ ہتھیار سے حملہ کیا جو کہ کسی ڈبے کے ڈھکن سے بنایا گیا تھا۔
حملے میں عرفان شریف کے چہرے اور گردن پر گہرے زخم آئے، تاہم گارڈز کی بروقت مداخلت سے ان کی جان بچانا ممکن ہو سکا۔ اس حملے کے بعد انہیں ہسپتال کی بجائے جیل میں ہی طبی امداد دی گئی ۔
جیل جانے کے بعد عرفان شریف کا برتاؤ :
میڈیا رپورٹس کے مطابق جیل میں آنے کے بعد عرفان شریف سر جھکا کر رہتے تھے لیکن جلد ہی ان کے بارے میں سب کو پتا چل چکا تھا کہ وہ کون ہیں ، کس جرم میں لائے گئے ہیں۔ یوں ان کی حقیقت سامنے آنے کے بعد یہ حملہ کوئی رد عمل ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھی اس بارے کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی جب تک کہ تحقیقات میں کچھ سامنے نہیں آجاتا۔
مزیدپڑھیں:برطانوی عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا
عرفان شریف پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کا آغاز:
جیل ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ یکم جنوری کو جیل میں قیدی پر ہونے والی حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک مزید تبصرہ نہیں کیا جا سکے گا۔ جیل ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ عرفان کی حالت اب خطرے سے باہر ہیں۔
سارہ قتل کیس کا عدالتی فیصلہ:
گزشتہ ماہ 17 دسمبر کو برطانیہ کی ایک عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 10 سالہ بچی کے قاتل باپ عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عرفان شریف کو کم از کم 40 سال جبکہ بینش بتول کو 33 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے سارہ شریف کے چچا فیصل ملک جن کی عمر 29 سال ہے ، بچی کی موت میں ملوث ہونے یا روکنے میں ناکامی کا مجرم پاتے ہوئے 16 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔