پاکستانسیاست

عمران خان جیل سے لیڈ کرنے کو تیار، کمزور لیڈر شپ کو عہدوں سے الگ ہونے کا حکم

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اس قدر ظلم نہیں ہوا جو تحریکِ انصاف کیساتھ ہوا۔ ایسے میں ہمارے پاس ملک گیر احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل سے احتجاجی تحریک کو لیڈ کرنے کیلئے تیار، وکلاء اور میڈیا سے گفتگو میں اپنا اگلا پلان دے ڈالا۔

دوسری جانب عمران خان نے اپنی ہی پارٹی کے ان عہدیدران سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کر ڈالا جو پریشر برداشت نہیں کرسکتے۔

 

عمران خان جیل سے لیڈ کرنےکو تیار:

 

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل میں وکلاء اور صحافیوں سے گفتگو کی جس میں انہوں نے جیل سے خود ہی احتجاجی تحریک کی قیادت کا اعلان کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ” میں خود جیل سے بطور پارٹی سربراہ احتجاج کی قیادت کروں گا۔ میں نے پوری پارٹی کو پیغام بھیج دیا ہے کہ ملک گیر عوامی احتجاج کی تیاری کریں۔”

"ہمارے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی جاتی ہیں اب ہم گولیاں نہیں کھائیں گے۔ پوری قوم اور اوورسیز پاکستانیوں کو ہدایت دیتا ہوں کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرامن احتجاج کیلئے کمر کس لیں۔”

 

مزید پڑھیں: عمران خان نے اقرار الحسن کا بڑا مطالبہ پورا کردیا

 

دیگر جماعتوں کو دعوت دیتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ” میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی آئین کی بحالی کے لیے اس ملک گیر احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔”

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اس قدر ظلم نہیں ہوا جو تحریکِ انصاف کیساتھ ہوا۔ ایسے میں ہمارے پاس ملک گیر احتجاج کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

 

پریشر برداشت نہ کر سکنے والوں سے استعفیٰ طلب:

 

بانی پی ٹی آئی نے پریشر برداشت نہ کر سکنے والے پارٹی عہدیدران کو عہدوں سے الگ ہو کر دوسروں کیلئے جگہ خالی کرنے کی ہدایات بھی جاری کر دیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ “پارٹی کے تمام عہدیداران کو پیغام ہے کہ جس میں بھی دباؤ برداشت کرنے کی قوت نہیں ہے وہ عہدے سے الگ ہو جائے اور اپنی جگہ انہیں موقع دے جو پریشر برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ لہذا کم حوصلہ عہدیداران براہ مہربانی خود ہی پیچھے ہٹ جائیں تاکہ انکی جگہ ہم دلیر اور نظریاتی ورکرز کو آگے لائیں جو قانون اور آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کیلئے ڈٹ کر کھڑے ہوسکیں۔”

 

سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد:

 

سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کا اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ "سپیکر قومی اسمبلی جس طرح ایوان کو چلا رہا ہے ہم اس کے خلاف عدم اعتماد لائیں گے۔ اس کے ہوتے ہوئے ایوان سے اراکین قومی اسمبلی کو اغوا کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کی تقاریر سنسر کر دی جاتی ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر پارلیمنٹیرینز پر تشدد ہوتا ہے مگر یہ ہر معاملے میں ممبران قومی اسمبلی کی نمائندگی میں ناکام رہا ہے۔”

 

بطور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر کو ہٹانے پر رد عمل:

 

عمران خان جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹائے جانے پر بھی بول پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ ” میں نے بطور وزیراعظم جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹایا تو عاصم منیر نے اپنے ذرائع سے بشریٰ بی بی تک رسائی کی کوشش کی کہ میں اس حوالے سے آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں، جس پر بشریٰ بی بی نے صاف انکار کر دیا کہ میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے لہٰذا میں آپ سے ملاقات نہیں کرونگی۔ ”

عمران خان نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کی گزشتہ 14 ماہ کی ناحق قید اور جیل میں ناروا سلوک کے پیچھے جنرل عاصم منیر کا یہ انتقامی رویہ ہی کارفرما ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button