اہم خبریںپاکستانعوام

سولر نیٹ میٹرنگ سے متعلق نئی پالیسی، کیا اب سولر لگانا فائدے مند نہیں رہا؟

نئی سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت اب نئے صارفین سے حکومت شمسی توانائی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں لے گی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی نے سولر پینل لگوانے والوں کو بھی چکرا کر رکھ دیا ہے۔ بجلی کے بھاری بلوں اور لوڈشیڈنگ سے تنگ صارفین نے سولر پینل پر شفٹ ہو کر اپنے مسائل کا ازالہ کرنا چاہا، لیکن لگتا ہے کہ حکومت عوام کی سوچ سے دو قدم آگے چلتی ہے اور اسے معلوم ہے کہ اگلی چال کیا کھیلنی ہے۔
نئی سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی کے تحت اب نئے صارفین سے حکومت شمسی توانائی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں لے گی۔ یہ پالیسی صرف نئے صارفین کیلئے ہے اور پرانے صارفین پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ یعنی کہ جو دیر آئے وہ درست نہیں غلط آئے۔

نیٹ میٹرنگ کیا ہے اور اب یہ فائدہ مند کیوں نہیں رہی؟

اگر آپ نے اپنے گھر یا کاروبار پر سولر سسٹم لگا رکھا ہے اور آپ کے اس سسٹم سے بنائی گئی بجلی اگر آپ کی ضرورت سے زیادہ ہے تو یہ بجلی گرڈ کو واپس چلی جاتی ہے۔
اس سسٹم کو نیٹ میٹرنگ کہا جاتا ہے اور آپ کی جو بجلی گرڈ کو واپس جاتی ہے حکومت وہ آپ سے خرید لیتی ہے جسے آپکے بلوں میں ایڈجسٹ کر دیا جاتا ہے۔

اس سے قبل حکومت صارفین سے یہ بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے لے رہی تھی لیکن اب نئے صارفین یہ بجلی صرف 10 روپے فی یونٹ کے حساب سے بیچ پائیں گے جس سے میٹرنگ کے اس جدید رحجان سے شہری بدظن ہونے لگ گئے ہیں۔

 

مزید پڑھیں : پنجاب کا ٹیوب ویل سولرائزیشن پروگرام کیا کسانوں‌کی داد رسی کر پائے گا؟

نئی پالیسی لانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟

نئی پالیسی کی ضرورت پیش آنے کی بہت بڑی وجہ حکومت کے آئی پی پیز سے معاہدے ہیں جن کے تحت حکومت کو ان بجلی بنانے والی کمپنیوں کو فکسڈ کپیسٹی پیمنٹ کرنا ہوتی ہیں۔
شمسی توانائی پیدا کرنے والے صارفین جب گرڈ سے بجلی کم لیتے ہیں تو صرف واپڈا سے بجلی حاصل کرنے والے صارفین کو اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے جس سے ان کیلئے بجلی کے بل ناقابل برداشت ہو جاتے ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 تک نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے دوسرے بجلی صارفین پر تقریباً 159 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔
یہی وجہ ہے کہ اب حکومت نے نئی پالیسی متعارف کرادی ہے، جس میں حکومت مانے یا نہ مانے لیکن یہ نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ شکنی کی پالیسی ہے۔

نئی پالیسی سے صارفین کس طرح متاثر ہوں گے؟

پاکستان میں گھروں پر سولر سسٹم لگانے کا خرچ تقریباً 10 سے 15 لاکھ روپے ہے۔ پرانی پالیسی کے مطابق صارفین کو اپنی یہ انویسٹمنٹ تین سے چار سال میں واپس ہو جاتی تھی۔
لیکن ماہرین کے مطابق نئی پالیسی کے بعد اب صارفین کو اس رقم کی واپسی میں 10 سے 15 سال تک ہو گی۔ لیکن وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ایسا نہیں سمجھتے۔
انہوں نے ایک نجی نیوز چینل کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ صارفین ساڑھے تین یا چار سال میں اپنا پیسہ وصول کر لیں گے ۔ اس کے ساتھ وفاقی وزیر توانائی نیٹ میٹرنگ کی حوصلہ شکنی ہوتے بھی نہیں دیکھ رہے۔
لیکن صارفین کچھ الگ ہی سوچ رہے ہیں۔ سولر صارفین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کے بعد اب گرڈ سے منسلک ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ایسے میں نہ واپڈا سے بجلی لیں گے نہ ہی واپس کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین اب بجلی بیٹری میں محفوظ کر کے رات کے اوقات میں استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پالسی فی الوقت صرف نئے صارفین پر لاگو ہو گی ۔ پرانے صارفین ابھی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی گرڈ کو واپس دے سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button