مزاج کو اچھا بنانے والے تین عوامل

ایک دانا بزرگ کا قول ہے کہ نیت کی پاکیزگی عمل پر بعد میں اثر انداز ہوتی ہے جبکہ کیفیت پر اسکا اثر پہلےہوجاتا ہے۔ یوں پاکیزہ نیت کا ہونا وہ پہلا عمل ہے جو مزاج کو اچھا بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اچھی نیت رکھنے کا مطلب ہے کہ آپ اچھا چاہ رہے ہیں اور اچھا سوچ بھی رہے ہیں۔ اس سے انسان کی اندرونی حالت بہتر ہوگی اور مزاج بہتر ہوگا۔
نیت کی بہتری کی سب سے اعلیٰ حالت یہ ہے کہ نیت اللہ کیلئے خالص ہو جائے۔ نیت کی خوبصورتی کیلئے حضور اکرم ﷺ نے جو معیار بتایا وہ یہ ہے کہ دوسروں کیلئے بھی وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔
اس سے اوپر حسن نیت یہ ہے کہ آپ دوسرے کیلئے اس سے بڑھ کر چائیں جتنا آپ اپنے لئے چاہتے ہیں۔ یوں پاکیزہ نیت ہمارے اندرونی معاملات کو بہتر کرنے کے ساتھ ہمیں دلی طور پر نرم کر دیتی ہے ۔
مزاج کو بہتر بنانے کا دوسرا اہم عمل عقل و شعور ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے کچھ تصورات غلط ہوتے ہیں۔ ہم نے چیزوں کو غلط طور پر فرض کر رکھا ہوتا ہے۔ جب ہم ان تصورات کو پرکھے بغیر اپنائے رکھتے ہیں تو ہمارے مزاج کی بہتری میں رکاوٹیں بنتی ہے۔
مزید پڑھیں:علم کی روشنی میں اصلاح کا سفر
اس کے برعکس اگر اپنے تصورات کو وقت کے ساتھ عقل کے کسوٹی پر پرکھ لیا جائے اور حقیقت تسلیم کر لی جائے تو ہماری مزاجی کیفیت بہتر ہو جاتی ہے۔
مزاج کی بہتری میں معاون تیسرا عمل خوش مزاج لوگوں کی صحبت ہے۔ ایسے لوگ جنہیں خوش مزاج سمجھا جاتا ہے ان کی صحبت ہم پر بھی اپنا گہرا اثر چھوڑتی ہے۔
ایسے میں اگر کسی کو مزاج کی درستگی کرنا مقصود ہو تو وہ اس طریقے کو اپنا کر آغاز کر سکتا ہے۔ اس کے بعد اس پر اپنے تصورات کو پرکھنے کا جذبہ پیدا ہوگا جو حسنِ نیت کی طرف لے جائے گا۔ یوں یہ تین عوامل جو کہ آپس میں جڑے ہیں، ہمارے مزاج کیلئے بہتری کا کام کرتے ہیں۔