اہم خبریں

پارلیمنٹ‌میں‌پیش کی جانے والی خوفناک آئینی ترامیم کیا؟

پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی آئینی ترامیم اپوزیشن اراکین کے سامنے نہ آتیں تو یہ کچھ اور بات تھی۔ لیکن دلچسپ صورتحال گزشتہ روز اس وقت پیش آئی جب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انہیں مسودے کی کاپی مل چکی ہے۔ جس پر سوال اٹھا کہ اگر وزیر قانون ہی مسودے کے بارے میں معلوم نہیں ہے تو پھر یہ کس نے ترتیب دیا ہے۔
اسی حوالے سے آج پارلیمنٹ میں بھی بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے سوال اٹھایا کہ وزیر قانون اور اراکین اسمبلی کے پاس مسودہ نہیں ہے تو بتائیں کہ یہ نسخہ کہاں سے ایا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس وقت مسودے کی غیر مصدقہ کاپی شیئر کی جا رہی ہے جبکہ اس کے اوپر سینیئر صحافی زبیر علی خان نے اب تک کی سامنے آنے والی تجاویز کو بیان کیا ہے۔
زبیر علی خان کے مطابق حکومت آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے والا شخص ڈی سیٹ ہو جاتا ہے اور اس کا ووٹ بھی نہیں گنا جاتا۔
تاہم حکومت اس میں ترامیم کر کے یہ کرنا چاہتی ہے کہ اسمبلی رکنیت تو ختم ہو جائے گی مگر ووٹ شمار کر لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ حکومت ایک آئینی عدالت ترتیب دینے پر بھی غور کر رہی ہے جس کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی وزیراعظم کو سفارش کرے گی۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی تین سینیئر ججز میں سے کسی ایک کے بطور چیف جسٹس تقرری کی انتخاب کریں گے۔ جبکہ صدر ملک میں آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کریں گ۔

مزید پڑھیں:‌عدلیہ بارے آئینی ترمیم پر عمران خان کا اڈیالہ سے پیغام

آئینی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی۔ سپریم کورٹ کا جج وفاقی آئینی عدالت میں تین سال کے لیے چیف جسٹس تعینات ہوگا۔
آئینی ترمیم میں ہائی کورٹ سے سو موٹو کا اختیار واپس لینے کی بھی تجویز ہے اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز ایک ہائی کورٹ سے دوسرے ہائی کورٹ میں تبادلے کی بھی تجویز زیر غور ہے ۔
اس کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی ریٹائرمنٹ کی صورت میں نئی تعیناتی تک موجودہ اراکین کام جاری رکھیں گے۔
یہ آئینی ترامیم خوفناک ہیں کیونکہ اس سے فلورکراسنگ کو فروغ ملےگا، سپریم کورٹ حکومت کے ذیلی ادارے کا منظر پیش کرے گی جبکہ متنازع الیکشن کرانے والے افراد عہدوں پر ایکسٹنشن پاتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button