
گزشتہ روز جیل انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں یہ د عویٰ کیا گیا کہ عمران خان کو جیل میں بی کلاس کے تمام قیدیوں سے زائد سہولیات میسر ہیں۔
جبکہ جیل میں عمران خان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس کی نفی کرتے ہوئے جیل میں سختی بڑھنے اور غلط سلوک روا رکھنے کی شکایت کی گئی۔
جیل میں عمران خان کا بدسلوکی کا شکوہ:
عمران خان کی گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں وکلاء اور اہلِ خانہ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد ان کے بیان کو ایکس اکاؤنٹ سےنشر کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ "پچھلے کچھ روز سے جیل میں مجھ پر سختیاں مزید بڑھا دی گئی ہیں۔ میری اہلیہ بشرٰی بیگم پر بھی سختی کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔ ان کے سیل میں جو ٹی وی موجود تھا وہ بھی بند کروا دیا گیا ہے۔ میرے اور میری اہلیہ کے تمام انسانی اور قیدیوں کو دئیے جانے والے حقوق معطل ہیں- جس کا حساب ہونا چاہیے۔”
عمران خان نے مزید کہا کہ "مجھے معلوم ہے کہ ایک کرنل اور جیل سپرنٹنڈنٹ انجم، یہ سب کچھ عاصم منیر کے کہنے پر کروا رہے ہیں۔ اپنی پارٹی کو واضح ہدایت کرتا ہوں کہ اگر مجھے جیل میں کچھ ہوا تو اس کا حساب عاصم منیر سے لیا جائے۔”
بشریٰ بی بی پر سختی کے حوالے سے پیٹرن انچیف پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ "بشری بیگم پر ظلم اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ میرے دور میں جب عاصم منیر کو عہدے سے ہٹایا گیا تو انہوں نے زلفی بخاری کے ذریعے بشرٰی بیگم کو ملاقات کا پیغام بھیجا تھا، جسے بشریٰ بیگم نے ٹھکرا دیا تھا۔ اسی لیے عاصم منیر نے ان پر سختیاں رکھی ہوئی ہیں۔ شروع دن سے ہی ان کی کوشش ہے کہ بشری بیگم پر سختی کر کے مجھے توڑا جا سکے۔”
عمران خان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ” جس جیل میں مجھے رکھا ہوا ہے وہاں سینکڑوں پاکستانیوں کے قاتل اور دہشتگرد بھی مجھ سے بہتر حالت میں رہ رہے ہیں- ایک فوجی رضوان کو شان و شوکت سے رکھا ہوا ہے لیکن مجھ پر ہر طرح کا ظلم جاری ہے۔ یہ جو بھی کر لیں اس ظلم کے آگے نہ میں پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا۔”
مزید پڑھیں: عمران خان کے اڈیالہ جیل ٹرائل کی کہانی، کورٹ رپورٹر کی زبانی
بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کے اندرونی معاملات پر بیان بازی سے روک دیا:
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اندرونی اختلافات پر بیان بازی سے روک دیا۔
بانی پی ٹی آئی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” اس وقت مجھ سمیت کئی افراد سخت ترین جیلیں کاٹ رہے ہیں اس لیے پارٹی کا ہر شخص اپنے ذاتی اختلافات کو مکمل طور پر نظر انداز کرے، میڈیا کے سامنے اپنے ذاتی اور اندرونی معاملات کو زیر گفتگو لانا کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ” میری سختی سے ہدایات ہیں کہ پارٹی میں بڑے سے بڑا عہدیدار یا چھوٹے سے چھوٹا رکن یا ذمہ دار سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا یا کسی بھی اور فورم پر پارٹی کے اندرونی معاملات یا اختلافات کا اظہار مت کرے۔ اپنی ساری توجہ صرف اور صرف احتجاجی تحریک پر رکھیں تاکہ ملک میں انسانی حقوق کی بحالی ممکن ہو سکے۔ اگر کسی ذمہ دار نے اس احتجاجی تحریک میں حصہ نہ لیا پھر اس کا فیصلہ میں جیل سے خود کروں گا۔”
ساتھ ہی اپنے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تمام پارٹی ممبران اور عہدیداران کو ہدایت کرتا ہوں میرے ٹوئیٹر پیغامات کو خود ریٹویٹ بھی کریں اور زیادہ سے زیادہ افراد تک میرے یہ پیغامات پہنچائیں-
سپرنٹنڈنٹ جیل میں عمران خان کو میسر سہولیات بارے پریس ریلیز:
اس سے قبل سپرنٹنڈنٹ جیل کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جیل میں عمران کان کو قانون و قاعدہ کے مطابق بی کلاس کی تمام سہولیات میسر ہیں جس میں ان کی خوراک، صحت، مطالعہ کتب واخباریات سمیت ورزش اور واک شامل ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس ایکسر سائز کے لئے سائیکل، LED، اخبارات اور ذاتی انتخاب کے مطابق کتب کی سہولت بھی میسر ہیں۔ مذکورہ سہولیات دیگر بی کلاس کے اسیران کو میسر نہیں۔
سپرنٹنڈنٹ جیل کی جانب سے جاری کردہ پریس ریل میں مزید کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنا کھانا تیار کروانے کے لئے باقاعدہ ایک قیدی کک فراہم کیا گیا ہے جو کہ ان کا ناشتہ، دوپہر اور شام کا کھانا ان کی اپنی خواہش کے مطابق تیار کرتا ہے۔
پریس ریلیز میں عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں اور مقامی اور بین الاقوامی میڈیا سے بات چیت کی تفصیلات بھی سامنے رکھی گئیں۔
پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا کہ عمران خان کی فیملی اور سیاسی رہنماؤں سے 3 ماہ میں 66 ملاقاتیں کرائیں گئیں۔
عمران خان کی صحت پر بھی حوصلہ افزاء رپورٹ دیتے ہوئے پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ عمران خان کو گزشتہ دو ہفتوں کے طبی معائنے میں کسی بیماری میں مبتلا نہیں پایا گیا۔
جیل انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں اور پی ٹی آئی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔
پنجاب حکومت کا رد عمل:
پنجاب حکومت کی ترجمان عظمی بخاری نے اپنے رد عمل میں کہا کہ عالم یہ ہے کہ اب عمران خان اپیلیں کر رہے ہیں کہ میری ٹویٹ کو ری ٹویٹ کریں، کل علیمہ خان کو سُنا مجھے بڑا دُکھ ہوا، عمران خان کو جیل میں ساری سہولتیں ملی ہوئی ہیں، اب جیل میں کوئی جلسہ ارینج کرا دیتے ہیں، قیدیوں سے خطاب کر لیں۔