
پاکستان میں افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے علاقے چمن میں گزشتہ 7 ماہ سے جاری دھرنا جس نے دنیا کے سب سے طویل دھرنا ہونے کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔اکتوبر 2023 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن میں افغان سرحد سے آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ڈاکومنٹس کی شرط عائد کی گئی تھی جس کے بعد سے پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی اور حزب اختلاف کی دوسری جماعتوں نے مل کر دھرنا دے دیا۔
مطالبات تسلیم نہ کیے جانے اور حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے بعد یہ دھرنا طویل ہوتا گیا اور یوں 7 ماہ سے دھرنا جاری ہے۔اس دھرنے کو جن بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے ان میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی بھی شامل ہیں۔
عالمی ریکارڈز کے لیے مشہور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا میں سب سے طویل دھرنا 175 دن کا دیا گیا تھا جس میں ایک امریکی ریاست میں سیاہ فام افراد نے نسلی امتیاز کے خلاف دھرنا دیا تھا۔
پاکستان میں بھی طویل ترین دھرنے دیے جاتے ہیں تاہم مذاکرات کے بعد یا موسمی حالات کے پیش نظر یہ دھرنے ختم کر دیا جاتے ہیں۔ پاکستان کی حالیہ ادوار میں طویل ترین دھرنا 126 دن کا تھا جو سابق وزیراعظم عمران خان نے ڈی چوک میں دیا تھا۔
مزید پڑھیں: پرتشدد واقعات: کرغزستان میں پاکستانی طلبہ اب کس حالت میں ہیں؟
چمن میں جاری احتجاج کرنے والے افراد کے ایک نمائندنے نے بتایا کہ ہم اکتوبر سے یہی بیٹھے ہیں اور اس دوران تہوار گرمی، سردی اور تمام سختیاں برداشت کی ہیں حکومت کی جانب سے ہم پر کئی بار طاقت کا استعمال بھی کیا گیا۔
پاکستان افغانستان کے درمیان چمن اور طور خم کے دو اہم راستے تھے۔ طور خم پر 2016 سے ہی ویزہ اور پاسپورٹ اور دوسرے اہم ڈاکیومنٹس کا ہونا لازم قرار دیا جا چکا ہے۔ تاہم اب حکومت کو چمن سرحد پر اس شرط کو نافذ کرنے پر دقت کا سامنا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت سے گزارش کی ہے کہ دھرنے کے شرکاء سے پرامن طریقے سے مذاکرات کر کے مسئلے کا حل نکالا جائے۔
One Comment