
انڈین ایئر فورس نے اپنے تمام مگ 21 طیارے گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں یہ طیارہ انڈین ایئر فورس کیلئے جگ ہنسائی کا سامان بنا ہوا ہے۔
اگرچہ مگ 21 نے انڈین ایئر فورس کیلئے تقریباً 6 دہائیوں سے زائد خدمات سرانجام دیں لیکن اب یہ بھارتی فوج کیلئے خطرے کا روپ دھار رہے ہیں۔
روسی ساختہ مگ 21 طیارے جو کبھی انڈین فورس کی طاقت سمجھے جاتے تھے فروری 2019 کے اس واقعہ کے بعد اپنی شہرت کھو گئے جس میں پاکستانی ایئر فورس نے انہیں دھول چٹائی تھی۔
یاد رہے کہ یہ وہی واقعہ تھا جب پاکستان دراندازی کی کوشش میں انڈین مگ 21 کو پاکستان ایئرفورس نے گراؤند کر دیا تھا۔
طیارے کے پائلٹ ابھیندن کو پاکستان نے چائے پلانے کے بعد انڈیا کو واپس کیا تھا اور یوں یہ چائے اب شہرت کی بلندیوں کو چھو رہی جبکہ مگ طیارے نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کیلئے تقریب کی تیاریاں:
6 دہائیوں تک خدمات سرانجام دینے والے طیاروں کو اتنا اعزاز دینا تو بنتا ہے، اس لئے یہ روسی ساختہ طیارے رواں سال 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئربیس پر ایک رسمی تقریب کے بعد گراؤنڈ کر دیئے جائیں گے۔
سال 1963 میں انڈین ایئر فورس کا حصہ بننے والے ان لڑاکا طیاروں کے مختلف ماڈلز کے تقریباً 700 طیارے بھارتی فضائیہ کا حصہ رہے ہیں۔
پرانے مگ 21 طیاروں کو ریٹائر کرنے کا منصوبہ سال 2022 میں مکمل ہونا تھا لیکن نئے طیاروں کی شمولیت میں تاخیر کی وجہ سے انہی سے کام چلایا جاتا رہا۔
مگ 21 ہمیشہ سے ایسے نہ تھے کہ کہیں جائیں گر جائیں۔ ایک شاندار ماضی رکھنے والے یہ طیارے مستقبل کے حساب سے صحیح معنوں میں ترتیب نہ دیئے گئے جس کی وجہ سے اب ان کو مکمکل طور پر ریٹائر کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے برطانیہ فلائٹس کو تیار، پہلی فلائٹ کب جائے گی؟
مگ طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کے بعد بھارتی فضائیہ کے فعال طیاروں کی تعداد مزید کم ہو جائے گئی۔
ایسا نہیں کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں ان طیاروں کو جیسے تھے ویسا ہی رکھا گیا، ان میں وقتاً فوقتاً تبدیلیاں بھی کی جاتی رہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں 100 سے زائد طیاروں کو بائسن ماڈل میں اپ گریڈ کیا گیا۔ لیکن طیاروں ک انجن کی کارکردگی کو نہ بڑھایا جاسکا جو ناکامی کی وجہ بنے۔
یوں مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق تربیتی پروازوں اور دیگر سرگرمیوں کے دوران بھارتی فضائیہ 400 کے قریب مگ طیارے کھو چکی ہے۔
صرف طیارے ہی نہیں، ان حادثات سے 100 کے قریب پائلٹس اور کئی شہری بھی ہلاک ہوئے۔
مگ طیارے، ہیرو سے زیرو:
میدان جنگ میں کوئی ہتھیار جب تک دشمن کو زیر کرتا رہے تو اس کو شان سے استعمال کیا جاتا ہے۔
لیکن اگر کوئی ہتھیار عین جنگ میں دغا دے جائے اور جگ ہنسائی کا سبب بن جائے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے۔
مگ 21 کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہونے جارہا ہے۔ 1965 کی جنگ میں محدود لیکن اہم کردار، 1971 کی جنگ اور 1999 کی گارکل جنگ جیسے اہم معرکوں میں اس طیارے نے اہم ہونے کا ثبوت دیا۔
لیکن 2019 میں جب اسے مارگرایا گیا تو اس کے بعد سے اس کے کئی طیارے گراؤنڈ کئے گئے اور اب کچھ خود ہی فضاء سے سیدھا گراؤنڈ ہو گئے ۔
پاک فضائیہ کی جنگی مہارت نے بھارتی فضائیہ کو بڑا ایکشن لینے پر مجبور کر دیا ہے اور اب یہ طیارے انڈین فضائیہ کا بڑا لیکن اہم باب بند ہونے جارہا ہے۔