قاضی فائز عیسیٰکے خلاف 1-2 سے فیصلہ آگیا

ملک بھر کے عدالتی معاملات کا فیصلہ سنانے والے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف ہی 1-2 سے فیصلہ سامنے آگیا ہے۔
یہ فیصلہ ان کے خلاف سنایا ہے ان کی عدالت کو کور کرنے والے کورٹ رپورٹرز کی جانب سے۔
تین صحافیوں احمد وڑائچ، ثاقب بشیر اور بشارت راجہ نے آج سے ایک سال قبل قاضی فائز عیسی کے عہدہ سنبھالنے کے روزپیشن گوئی کی تھی جس میں سے احمد وڑائچ اور ثاقب بشیر کی پیشن گوئی غلط جبکہ بشارت راجہ کی پیشن گوئی درست ثابت ہوئی۔
تینوں صحافیوں نے آج سے ایک سال قبل اور آج کا تجزیہ اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے عوام کے سامنے رکھا ہے۔
احمد وڑائچ نے آج سے ایک سال قبل قاضی فائز عیسیٰ کے عہدہ سنبھالنےپر لکھا تھا کہ: عوام کا علم نہیں، لیکن مجھے آنریبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے امید ہے کہ دستور کی حاکمیت قائم کریں گے، عدالتی آزادی، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی یقینی بنائیں گے۔
تاہم آج انہوں نے اپنے پرانے ٹویٹ کو دوبارہ سے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ قاضی القضاۃ قاضی فائز عیسیٰ کو عہدہ سنبھالے ایک برس ہوا۔ میری پیشگوئی پر "مینوں مارو سنگلاں نال۔
اسی طرح ثاقب بشیر نے بھی چیف جسٹس کے حوالے سے لمبا چوڑا آرٹیکل لکھا جس میں انہوں نے قاضی فائز عیسیٰ سے امیدیں وابستہ کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں نئے دور کا آغاز قرار دیا۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کے فیصلےپر عمل نہ کرنے پر سپریم کورٹ کا ایکشن
تاہم آج انہوں نے اپنے پرانے ٹویٹ کو دوبارہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایک سال قبل آج ہی کے دن لکھی میری تحریر لیکن معاملہ تو کچھ اور ہی نکلا۔
بشارت راجہ نے ایک سال قبل چیف جسٹس کی تقرری پر اپنی رائے دی تھی کہ انسان اپنی افتاد طبع کا اسیر ہوتا ہے لاکھ کوشش کے باوجود جان نہیں چُھڑا پاتا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے مینٹور پاکستانی عدلیہ کی تاریخ کے سیاہ رو جج افتخار چوہدری کا اپ ڈیٹڈ ورژن ہوں گے۔
آج انہوں نے اپنے پرانے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ قاضی القضاۃ قاضی فائز عیسیٰ کے ٹھیک حلف والے دن کیا گیا ٹویٹ الحمدللہ حرف بحرف سچ ثابت ہوا۔ یوں جو دو صحافی چیف جسٹس فائز عیسیٰ سے مطمئن تھے انہوں نے اپنی سال پہلے کی رائے کے خلاف فیصلہ دیا، جبکہ جو ایک سال قبل ہی ناامید تھے، وہ آج بھی وہیں ہیں۔ یوں یہ فیصلہ 1-2 سے قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آٰگیا۔