
گزشتہ روز خضدار میں آرمی پبلک سکول کی بس کو بزدل دشمن کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعہ میں 4 بچوں سمیت چھ افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں۔
واقعہ میں بچوں کی بھاری تعداد سمیت 43 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
افواج پاکستان کے ترجمان آئی ایس پی آر نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے اسے انڈیا سپانسرڈ دہشت گردوں کی کارروائی قرار دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ آپریشن بنیان مرصوص میں ناکام ہونے کے بعد انڈین دہشت گرد اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں معصوم شہریوں اور بچوں جیسے سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ” اس بزدلانہ بھارتی اسپانسرڈ حملے کے منصوبہ سازوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور انجام دینے والوں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا۔”
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا دورہ کوئٹہ:
بزدلانہ حملے میں معصوم بچوں کی شہادت کے بعد گزشتہ شام وزیر اعظم شہباز شریف کوئٹہ پہنچے۔
ان کے ہمراہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ بھی تھے۔
وزیر اعظم اور آرمی چیف نے بدھ کے روز خضدار میں ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والے بچوں کی عیادت کی اور ان کے والدین اور ورثاء سے ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم اور آمی چیف نے غیر ملکی سپانسرڈ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
وزیر اعظم ، آرمی چیف اور وفاقی وزراء کے علاوہ زخمیوں کی عیادت کیلئے جانے والوں میں کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر رہنے والے پاکستانی شہریوں کی زندگی جہنم کیوں بنتی جا رہی ؟
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات کا آنکھوں دیکھا حال:
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے ہسپتال میں زخمی بچوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا جو انتہائی تکلیف دہ ہے۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے لکھا: "آج کے دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں کو دیکھنے اسپتال گیا۔
ایک باپ کو دیکھا جس کے تمام بچے شہید ہو گئے۔ ایک بیٹی موقع پر ہی جان سے گئی، دوسری اسپتال میں دم توڑ گئی، اور تیسرا بیٹا نازک حالت میں ہے۔”
"کچھ بچوں کی ٹانگیں پھٹ گئی تھیں، کچھ کے جسم سے آنتیں باہر نکل آئی تھیں۔ کچھ بچوں کی ٹانگیں کچل گئی تھیں یا ٹوٹ گئی تھیں کیونکہ بس کی چھت اڑ گئی اور دھماکے کے زور سے بچے اپنی سیٹوں سے کئی فٹ ہوا میں اچھل کر نیچے بس یا زمین پر آ گرے۔
ایک بچہ اپنی بینائی ہمیشہ کے لیے کھو بیٹھا۔ جسم کے مختلف حصوں میں چھرے پیوست تھے، تلیاں پھٹ گئی تھیں۔”
کمشنر کوئٹہ مزید لکھتے ہیں کہ ” اس سے زیادہ ہولناک منظر کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ میں وہ سب کچھ نہیں لکھ سکتا جو وہاں لوگ جھیل رہے تھے۔ تمام بچے 12 سال سے کم عمر کے تھے۔
خود ڈاکٹرز بھی حیران اور بےبس نظر آئے۔ بچے شدید خوف اور صدمے میں ہیں۔ وہ والدین سب کچھ کھو چکے ہیں۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ” آخر یہ سب کون کر رہا ہے؟ کیا یہی آر ایس ایس (RSS) چاہتا ہے؟ گزشتہ ایک سال میں بلوچستان میں یہ بھارت کی سرپرستی میں ہونے والا 25 واں حملہ ہے۔”
آرمی پبلک سکول حملے کے زخم تازہ :
خضدار واقعہ نے ملک بھر میں سوگ کا سماں برپا کر دیا ہے۔
شہری اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے آرمی پبلک سکول پر حملے والے زخم ابھی بھرے نہ تھے کہ دشمن نے یہ وار کر دیا۔