پاکستانسیاست

آرمی چیف کو خط؛ عمران خان نےپالیسیوں پر نظرثانی کی چھ وجوہات گنوا دیں

ہائی پروفائل شخصیات کو خط لکھنے کا تسلسل، عمران خان نے آرمی چیف سید جنرل عاصم منیر کو خط لکھ ڈالا۔ عمران خان نے اس خط میں آرمی چیف کو چھ بڑے وجوہات گنواتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں پر نظرثانی کی درخواست کر دی۔

عمران خان کے آرمی چیف کو خط کے مندرجات:

خط کے ابتدائیہ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے۔ ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو۔ لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔

پہلی بڑی وجہ ؛ انتخابات میں تاریخی دھاندلی

عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سر عام چوری ہے جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے۔ جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر “اردلی حکومت” ملک پر مسلط کر دی گئی-

دوسری بڑی وجہ؛ 26 ویں‌آئینی ترمیم :

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ دوسری وجہ چھبیسویں آئینی ترمیم ہے۔ جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جا رہی ہے۔ میرے مقدمات "پاکٹ ججز” کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا۔ عدالتوں میں جاری "کورٹ پیکنگ” کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں۔ اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے تا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔

تیسری وجہ ؛ پیکا قانون

آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تیسری وجہ "پیکا” جیسا کالا قانون ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.72 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے۔

چوتھی وجہ؛ بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشت گردی:

عمران خان کا کہنا تھا کہ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد چھاپے مارے گئے، 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔

مزید پڑھیں:‌8 فروری کے احتجاج سے متعلق مقامی اور اوورسیز پاکستانیوں کو پیغام

پانچویں وجہ؛ سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال:

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے جس نے عوام کو مجبور کر دیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی۔ جہاں دہشتگردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔

چھٹی وجہ؛ اداروں کا سیاسی انتقام میں ملوث ہونا:

بانی پی ٹی آئی خط میں لکھا کہ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے۔ میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے۔ پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔

عمران خان کے آرمی چیف کو خط کا اختتامیہ:

خط کے اختتامیہ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے۔ میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا۔ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button