پی ایس ایل 10؛ پشاورمیزبانی سے کیوں محروم

پاکستان میں کرکٹ کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا ایونٹ پی ایس ایل رواں سال مارچ میں شروع ہوگا۔ پچھلے تمام سیزن کی طرح پی ایس ایل سیزن 10 کا جوش و ولولہ ابھی سے سر چڑھ کر بولنے لگا ہے اور شائقین کرکٹ اپنی پسندیدہ ٹیموں میں کھلاڑیوں کی سلیکشن پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں جس میں مقامی سے زیادہ بین الاقوامی کھلاڑیوں پر نظر ہے کہ کون کھلاڑی کس ٹیم کا حصہ بنے گا۔
اپنی ٹیم کیلئے کھلاڑیوں کی سلیکشن کے بعد شائقین کرکٹ کی سب سے گہری نظر اور خواہش اپنے ہوم گراؤنڈ پر میچ دیکھنا ہوتا ہے۔
لاہور ، کراچی ، راولپنڈی ، ملتان والے تو اپنے ہوم گراؤنڈز پر کرکٹ کے مزے لوٹتے رہتے ہیں لیکن پشاور کے شائقین کرکٹ پی ایس ایل سیزن 10 کے میچز بھی اپنے ہوم گراؤنڈ پر نہیں دیکھ پائیں گے۔
پشاور پی ایس ایل 10 کی میزبانی سے محروم کیوں؟
پی ایس ایل کی میزبانی سے محرومی کی بڑی وجہ پشاور کا واحد بین الاقوامی ارباب نیاز خان کرکٹ سٹیڈیم ہےلیکن یہاں کا کام ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
پشاور کے اس سٹیڈیم پر کام 2018 میں شروع ہوا تھا اور حکومت نے امید ظاہر کی تھی کہ 2021 سے پشاور کے شائقین کرکٹ یہاں پی ایس ایل میچز دیکھ سکیں گے۔ لیکن سات سال گزرنے کے باوجود بھی آج تک یہاں کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم اپنا ایک شاندار ماضی رکھتا ہے۔ یہاں آخری بین الاقوامی میچ 2006 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہوا تھا جس کے بعد آئی سی سی نے سٹیڈیم بارے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور یوں یہاں میچز کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی گئی ۔
پی ایس ایل سیزن 9 کے وقت امید ظاہر کی گئی تھی کہ 2025 میں پی ایس ایل سیزن 10 تک یہاں کام مکمل ہو چکا ہوگا ۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں:پی ایس ایل 9 : پشاور میزبانی سے محروم کیوں؟
ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کا کتنا کام مکمل؟
اب تک جتنا کام مکمل ہو چکا اس میں ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں گھاس اگائی گئی ہے لیکن ابھی پچ کی تیاری نہیں ہو سکی ہے۔اسی طرح فلڈ لائٹس، ڈیجیٹل سکرین اور ڈریسنگ روم کاکام تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ تماشائیوں کیلئے کرسیاں بھی نصب کر دی گئی ہیں۔ کھلاڑیوں کیلئے سٹیڈیم کے احاطے میں ہاسٹل کی تعمیر کا صرف گرے سٹرکچر مکمل ہوا ہے۔
کام کب تک مکمل ہوگا؟
ایک ٹھیکیدار نے میڈیا کو بتایا کہ کام کی تکمیل میں مزید ایک سال لگ سکتا ہے۔اس وقت خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور عمران خان اگر اس پراجیکٹ میں ذاتی دلچسپی لینا شروع کریں تو امید ظاہرکی جاسکتی ہے کہ اگلے سال یہاں میچز کا انعقاد ہو۔ وگرنہ ٹھیکیداروں کی طرف ہی دیکھا جاتا رہے تو یہ کام مزید کئی سال تک لٹکنے کے امکانات ہیں۔