اہم خبریں

اسرائیل کو جدید اسلحہ کون کونسے ممالک مہیا کرتے ہیں؟

اسرائیل حماس جنگ میں نہتی فلسطینی عوام پر جنگی ہتھیاروں سے حملوں پر اب مغربی ممالک کو دنیا بھر میں تنقید کا سامنا ہے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کو اپنے ملک کے اندر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسرائیل نے مختلف ممالک سے ملنے والے ہتھیاروں خصوصاً گائیڈڈ بموں اور میزائلوں سے فلسطین کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
جہاں یہ ہتھیار تباہ کن ہیں وہیں اسرائیلی انٹیلی جنس کے اہلکاروں کی جانب سے حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے اس بیان کے بعد سے بہت تشویش پائی جا رہی ہے جس میں انہوں نےانکشاف کیا تھا کہ اسرائیل ٹارگٹ کی پہچان کیلئے مصنوعی ذہانت یعنی کہ آرٹیفشیل انٹیلی جنس کا استعمال کر رہا ہے۔ اور اس میں ایک شخص کے ٹارگٹ کیلئے پوری پوری بستی اجاڑنے سے بھی گریز نہیں کیا جارہا۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) فلسطینیوں کے قتل میں‌سہولتکار کیسے ہے؟

اسرائیل کو جدید اسلحے کی فراہمی میں پہلا نام تو امریکہ ہی کا ہے۔ چند دن قبل ہی بائیڈن انتطامیہ نے مزید اسلحہ اسرائیل کو دینے کی آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم بائیڈن انتظامیہ کو اس حکمت عملی پر اپنی جماعت اور ملک بھر سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اور پہلی بار اسرائیل اور امریکہ کے درمیان جنگ کے طریقہ کار پر تلخ کلامی کو بھی دیکھا گیا ہے۔
سپری کے مطابق اسرائیل کو جدید اسلحہ کی فراہمی میں امریکہ کا حصہ تقریبا 65 فیصد ، جرمنی کا حصہ تقریباً 30 فیصد جبکہ اٹلی کا حصہ 5 فیصد کے قریب ہے۔ جرمنی امریکہ کے بعد دوسرا بڑااسرائیل کو جدید اسلحہ مہیا والا دوسرا بڑا ملک ہے اور تقریباً اسرائیل کیلئے ویسی ہے پالیسی رکھتا ہے جیسی پالیسی کا امریکہ قائل ہے۔یہی وجہ ہے کہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ہتھیاروں کی فراہمی کی پابندی کی قرار داد کی امریکہ اور جرمنی دونوں نے مخالفت کی۔دنیا کی بڑی جمہوریتوں‌اور انسانی حقوق کے عالمی چمپیئن امریکہ ، جرمنی اور اٹلی کا یہ چہرہ مغربی دنیا کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button