
سینئر صحافی زبیر علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے فوجی آپریشن ( آپریشن عزم استحکام) مخالفت کر دی ہے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو ملٹری آپریشن کی حمایت نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
یاد رہے کہ ہفتے کے روز نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی نے عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے نیا ملٹری آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی تھی جسے آپریشن عزم استحکام کا نام دیا گیا۔
دوسری جانب عمران خان سے ملاقات کے بعد آج اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ابھی تک آپریشن عزم استحکام کی کلیئرٹی نہیں، آئی ایس پی آر کا جب پلان آجائے گا تو پھر ظاہری بات ہے بات چیت ہوگی، اس کے علاوہ تو یہ کام نہی ہوسکتا۔
آپریشن عزم استحکام کے اعلان کے بعد سے پی ٹی آئی سمیت کئی سیاسی جماعتیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے ایپکس کمیٹی کی بجائے نئے فوجی آپریشن کو شروع کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں بحث کرانا کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ سپیکر کی جانب سے اس معاملے پر کھل کر نہ بولنے دینے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: 6 ججز کے معاملے کو قابو کرنے کیلئے حکومت کیا چال چل رہی ہے؟
تحریک انصاف کی جانب سے اس آپریشن کی مخالفت اس لئے کی جارہی ہے کیونکہ اس آپریشن کے ممکنہ اہداف کے پی کے میں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، بنوں ، ٹانک اور وزیرستان کے کچھ علاقے ہوں گے۔ اگرچہ یہ علاقے گزشتہ دو سالوں سے دہشت گردی کی نئی لہر کی زد میں ہیں لیکن پھر بھی یہاں کی آباد اس پر ملٹری آپریشن کیلئے رضامند نہیں ہے۔
عمران خان جو پہلے بھی فوجی آپریشن کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معقول آپشن نہیں سمجھتے اور ہمیشہ سے مذاکرات کی بات کرتے رہے ہیں، وہ اس آپریشن کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔
One Comment