پاکستانسیاست

جب محترمہ بے نظیر بھٹو نے ملٹری ٹرائل برداشت کیا

پاکستان پیپلز پارٹی سے زیادہ آمریت کے درد کس نے سہے ہوں گے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے لیکر بے نظیر بھٹو اور محترمہ نصرت بھٹو کی جیلوں میں گزارے گئے وقت آج بھی ہماری تاریخ کا حصہ ہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹوکے حکومتوں کے گرائے جانے کے واقعات میں بھی آمریت کے ہاتھ ملوث رہے ہیں۔ لیکن آج ان کی پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہونے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔
متنازعہ آئینی ترامیم ہوں یا سیاسی ورکرز کا ملٹری عدالتوں میں ٹرائل، پیپلز پارٹی ہر سیاہ فیصلے میں ساتھی کا کردار ادا کرر ہی ہے یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی جدوجہد اور قربانیوں کو یاد رکھنے والے لوگ اب گاہے بگاہے ان کی باتوں کو سامنے رکھتے رہتے ہیں کہ شاید موجودہ پیپلز پارٹی جس کے قائد بلاول بھٹو زرداری ہیں، اپنے نانا اور ماں کی خدمات کو سراہتے ہوئے اپنا قبلہ درست کر لیں۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری نے عدلیہ کو خبردار کر دیا

حامد میر نے محترمہ بے نظیر بھٹو کے ملٹری ٹرائل کی تصویر شیئر کردی:

ایسی ہی ایک تصویر حامد میر نے آج دوبارہ شیئر کی ہے جو آج سے 5 سال قبل انہوں نے شیئر کی تھی۔ اس تصویر میں محترمہ بے نظیر بھٹو اور رہنما پیپلز پارٹی جام ساقی کو ضیاء الحق کی ملٹری کورٹ میں انڈر ٹرائل دیکھا جاسکتا ہے۔ اس تصویر میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ رہنما پیپلز پارٹی جام ساقی کے کندھے پر چین بندھی ہے جبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو ایک کرسی پر بیٹھی ہیں۔

حامد میر کی ٹویٹ
آج اس تصویر کو جو کہ حامد میر نے 5 سال قبل شیئر کی تھی، دوبارہ شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ اگر آج محترمہ بینظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو انہیں یہ دیکھ کر کتنا افسوس ہوتا کہ انکی پارٹی ناصرف فوجی عدالتوں کی حمایت کر رہی ہے بلکہ میڈیا پر پابندیوں کے سیاہ قوانین کے نفاذ میں بھی سہولت کار بن گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت وکٹ کے دونوں اطراف کھیل رہی ہے۔ ایک طرف وہ جمہوریت کی علمبردار بھی بن رہی ہے اور دوسری طرف ملٹری کورٹس اور پیکا جیسے ایکٹ کی حمایت بھی کرتی رہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button