اہم خبریںپاکستان

بلوچستان میں اب تعلیمی اداروں کو سیکورٹی خدشات

بلوچستان کی تین یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں اور طلباء کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ آن لائن کلاسس کا حصہ بنیں۔

دہشت گردی کی لہر کے باعث بلوچستان میں نقل و حرکت پہلے ہی محدود ہے اور اب تعلیمی ادارے بھی سیکورٹی خدشات کی نظر ہونے لگے ہیں۔

اسی پش رفت میں بلوچستان کی تین یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں اور طلباء کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ آن لائن کلاسس کا حصہ بنیں۔

 

بلوچستان میں اب تعلیمی اداروں کو سیکورٹی خدشات

تفصیلات کے مطابق حالیہ دہشتگردی واقعات اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان کی تین یونیورسٹیوں میں تدریسی سرگرمیاں آن لائن کردی گئی ہیں۔

یونیورسٹی آف بلوچستان، سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف تربت میں تدریسی عمل معطل کر دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ جعفر ایکسپریس کے افسوسناک واقعے کے بعد لیا گیا ہے۔ اس افسوسناک واقعہ میں سیکورٹی فورسز اہلکاروں سمیت 20 سے زائد عام شہری بھی لقمہ اجل بنے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ اور اس کے پس پردہ عوامل

اس واقعے کے بعد بھی بلوچستان میں دہشتگردی کے چھوٹے بڑے واقعات دیکھنے کو ملے ہیں۔ یوں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ان تین تعلیمی اداروں کے ڈین اور مختلف ڈیپارٹمنٹس کے سربراہاں نے یونیورسٹی میں تدریسی عمل آن لائن لے جانے پر اتفاق کیا۔

یونیورسٹی آف بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈینز اور سیکشنل ہیڈز کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی گئی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام کیمپس اگلے احکامات تک ورچوئل لرننگ کی طرف جائیں گے۔

یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر ظہور احمد بازئی نے میڈیا کو  بتایا کہ کلاسیں آن لائن منتقل کر دی گئی ہیں کیونکہ قومی شاہراہوں پر احتجاج کی وجہ سے دور دراز علاقوں کے طلباء کیمپس تک نہیں پہنچ پا رہے تھے۔

انہوں  نے کہا کہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت کا مسئلہ تھا وہاں کے طلباء کو چھٹی کے دوران رعایت دی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا قومی شاہراہوں پر دھرنوں اور بندش کا معاملہ حل ہوتے ہی جامعہ بلوچستان معمول کے مطابق کام شروع کر دے گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button