اہم خبریںپاکستانعوام

بجٹ 2025-26 ؛ کیا مہنگا کیا سستا ہوگا؟

عام آدمی کیلئے بجٹ بس چند اہم نقاط کے گرد گھومتا ہے جیسا کہ تنخواہوں اور پنشن میں کتنی تبدیلی ہوئی، نئے ٹیکس کیا لگائے گئے، کیا سستا اور کیا مہنگا ہوگا۔

اپوزیشن کے احتجاج کے سائے میں وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ 2025-26 پیش کر دیا۔

بجٹ دستاویز عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر بات ہوتی ہے۔ عام آدمی کیلئے بجٹ بس چند اہم نقاط کے گرد گھومتا ہے جیسا کہ تنخواہوں اور پنشن میں کتنی تبدیلی ہوئی، نئے ٹیکس کیا لگائے گئے، کیا سستا اور کیا مہنگا ہوگا۔

آئیے بجٹ دستاویز کی روشنی میں یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مالی سال 2025-26 عام عوام کیلئے کیسا تھا۔

بجٹ 2025-26 میں عوام کیلئے اچھی خبریں:

 

سیلری کلاس کیلئے سکھ کا سانس:

 

سال  2025-26 کے وفاقی بجٹ میں سیلری کلاس کو کچھ حد تک ریلیف دیا گیا ہے جس نے مہنگائی اور ٹیکسز میں پستے تنخواہ دار طبقے کو سکھ کا سانس بخشا ہے۔

وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح پنشن میں بھی 7 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کیا گیا ہے جو کہ ایک احسن اقدام ہے۔

 

  • سالانہ 12 لاکھ تک کمانے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔ یوں 12 لاکھ سالانہ کمانے والے سرکاری ملازمین اب 30،000 کی بجائے 6000 روپے کا انکم ٹیکس ادا کریں گے۔
  • 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ والے ملازمین پر ٹیکس کی شرح 15 سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی۔
  • 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح 25 سے کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی۔

 

پراپرٹی ٹیکسز میں بڑی کمی:

 

بجٹ میں جائیداد کی خریداری پر پراپرٹی ٹیکس پر بڑی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

  • جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں مجوزہ کمی 4 فیصد سے کم کر کے 5۔2 فیصد، 5۔3 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 5۔1 فیصد تک کر دی گئی۔
  •  کمرشل پلاٹس کی خریداری اور گھروں کی متنقلی پر گزشتہ سال لاگو کی گئی 7 فیصد کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی ختم کر دی گئی ۔

 

مزید پڑھیں: اکنامک سروے آف پاکستان 2025؛ حکومت کا کسانوں کے معاشی قتل عام کا اعتراف

 

بجٹ کے زیر اثر اب کیا مہنگا ہوگا؟

 

بجٹ 2025-26 ، آن لائن شاپنگ پر ٹیکس:

 

وفاقی بجٹ میں آن لائن شاپنگ پر بھی ٹیکس نافذ کر دیا گیا۔ 18 فیصد سیلز ٹیکس کا دفاع کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل کاروبار کے فروغ نے ٹیکس قوانین کی پاسداری کرنے والوں کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

اس لئے ای کامرس پلیٹ فارمز اور کورئیر کی سروسز فراہم کرنے والوں پر اب 18 فیصد ٹیکس نافذ کر دیا گیا ہے۔

 

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ :

 

بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں 4۔26 فیصد اضافے کی تجویز ہے  جس کے بعد پیٹرولیم لیوی 70 روپے سے بڑھ کر 90 روپے ہو جائے گی۔

اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات پر حکومت کی جانب سے 5۔2 روپے فی لیٹر کا کاربن لیوی بھی عائد کردیا ہے۔

اس اضافے سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں بھاری اضافہ متوقع ہے۔

 

سولر درآمدات پر ٹیکس:

 

بجٹ میں سولر درآمدات پر بھی 18 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے جو تیزی سے مقبول ہوتے سولر سسٹم کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو گی۔

وزیر خزانہ نے اس ٹیکس کو مقامی صنعت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔

اسی طرح کھانے پینے کی کئی اشیاء پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے جس سے کھانے پینے کی اشیاء مزید مہنگی ہوں گی۔

بجٹ میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے نئے ضم شدہ اضلاع پر بھی مرحلہ وار ٹیکسز کے نفاذ کی تجویز دی گئی ہے۔

 

بجٹ عوام دوست یا عوام دشمن:

 

سال 2025-26 کے بجٹ میں نئے ٹیکسز کے نفاذ سے مہنگائی کا طوفان آئےگا۔ دوسری جانب حکومت نے نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کر لیا ہے۔

بجٹ تجاویز کے مطابق نان فائلر جائیداد، گاڑی نہیں خرید سکیں گے جب کہ ان کے بینک اکاؤنٹ کھلوانے پر بھی پابندی ہوگی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button