بڑھاپے میں والدین کو پروٹوکول کیوں چاہیے ہوتا ہے؟

صارم محمود نامی ایک نوجوان کی ایک تحریر اس وقت فیس بک پر کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں صارم اپنی بیوی، بچے اور والدہ کے ساتھ کسے ہوٹل میں موجود ہیں اور ان کی والدہ سیلفی لے رہی ہیں جس میں سب خوشگوار موڈ میں ہیںَ
صارم اس تصویر کے کیپشن میں لکھتے ہیں کہ جب بھی اماں جی سے اپنے ساتھ باہر جانے کا کہنا تھا تو وہ ہمیشہ کہہ دیتی تھیں کہ نہیں بیٹا آپ جاؤ میرا دل نہیں ہے۔
وہ لکھتے ہیں کہ پہلے میں جلد ہار مان لیا کرتا تھا لیکن بعد میں مجھے احساس ہوا کہ وہ چاہتی ہیں کہ میں کچھ کوشش کروں اور انہیں قائل کرنے میں صرف 5 منٹ لگتے ہیں۔
صارم مزید لکھتے ہیں کہ جس لمحے وہ کار میں بیٹھتی ہے، وہ بالکل نیا شخص بن جاتی ہیں۔ ان کا چہرہ چمک اٹھتا ہے اور وہ بہت پرجوش ہو جاتی ہیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں اب بزرگوں کیلئے اپنے گھر ہی اولڈ ایج ہوم کیوں بنتے جارہے؟
صارم مزید لکھتے ہیں کہ میری والدہ ماشاءاللہ بہت متحرک ہیں، گاڑی چلاتی ہیں اور آزادانہ طور پر باہر رہتی ہیں اور سارا دن گھر کے کام کاج اور رشتے داری کا کام کرتی ہیں، لیکن اپنے لیے مشکل سے باہر نکلتی ہیں۔
لیکن وہ میرے پروٹوکول سے محبت کرتی ہے کہ اس سے باہر جانے کی التجا کرتی ہوں، ایک اسکرپٹ جس میں الحمدللہ اب میں نے اس کی محبت میں مہارت حاصل کر لی ہے۔
والدین کو پروٹوکول دینے کی ترغیب
والدین کو پروٹوکول دینے کی ترغیب دیتے ہوئے صارم محمود لکھتے ہیں کہ ہمارے والدین جب بوڑھے ہو جاتے ہیں تو انہیں پروٹوکول کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ احمقانہ لگتا ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ آپ انہیں قائل کریں۔ یہ بعض اوقات مایوس کن ہوتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جب اولاد انہیں اہمیت دیتا ہے تو وہ اس سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتے ہیں، چاہے وہ کسی چھوٹی سی بات کے لیے ہی کیوں نہ ہو جیسے ان کی پسندیدہ جگہ پر کھانا کھانے جانا
یہ بہت خوبصورت تحریر ہے جو ہمیں اس بات پر ابھارتی ہے کہ ہم بڑھاپے میں اپنے والدین کو پروٹوکول دینے والے بن جائیں کیونکہ کہیں نہ کہیں بڑھاپے میں ہمارے والدین بھی ہم سے ویسے لاڈ کی امید رکھتے ہیں جیسا لاڈ وہ ہمارا بچپن میں اٹھایا کرتے تھے۔ یوں بڑھاپے میں والدین کو پروٹوکول کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم اگر اس ضرورت کو پورا کرتے رہیں تو اللہ کی اس نعمت کی قدر، والدین سے محبت میں اضافے جیسے انعامات وصول کرتے ہیں۔